• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رخصتی سے قبل متفرق تین طلاق

استفتاء

میں نے مورخہ 2012-5-6 کو ***سے نکاح کیا تھا۔ رخصتی نہیں ہوئی تھی۔ لڑکی گھروالوں کی دباؤ میں آگئی اور طلاق مانگنے لگی، اس کو سمجھایا لیکن وہ نہ مانی۔ میں نے لڑکی کو تین بار طلاق دے دی۔ لڑکی نے وصول پائی۔ اب لڑکی کہہ رہی ہے کہ مجھے طلاق نہیں چاہیے واپس لے لیں۔ کیا طلاق ہوئی ہے یا نہیں؟ برائے مہربانی میری معاونت کی جائے۔

نوٹ: اس سے دو مہینے پہلے فون پر مذاق میں یہ الفاظ کہ ” فیصلہ، فیصلہ” بھی کہا تھا۔ نیز علیحدگی بھی نہیں ہوئی تھی۔

الفاظ طلاق: میری بیوی کا بھی طلاق لینے کا مطالبہ ہے ۔۔۔۔۔*** کو اپنی زوجیت سے فارغ کرتا ہوں طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی ۔۔۔ الخ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق بائنہ واقع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے پہلا نکاح ختم ہوگیا ہے اگر دوبارہ اکٹھے رہنا چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرکے رہ سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ آئندہ کے لیے خاوند کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہے گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved