• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

فضولی کی طلاق کا حکم

استفتاء

میری بیٹی جس کی شادی کو عرصہ چار سال ہوا ہے۔ ہمارے لڑکے کے سسرال والوں سے گھریلو نوعیت کے اختلافات تھے جن کو ہم نے مختلف عزیز و اقارب کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کی۔ لیکن وہ بجائے ختم ہونے کے بڑھتے بڑھتے نوبت طلاق تک جا پہنچی۔ بروز منگل 13- 3- 5 رات آٹھ بجے میرے بیٹی کے سسر   اور اپنے ایک داماد بطور گواہ کو لے کر اسٹام فروش کے پاس گئے۔ طلاق ثلاثہ کا اسٹام ( میری) بیٹی کے سسر نے لکھوایا۔ لیکن اپنے بیٹے کو اس اسٹام کو دیکھنے اور پڑھنے سے روک دیا۔ کیونکہ ان کے دل میں مصالحت کی گنجائش پیدا ہوگئی تھی۔ طے یہ پایا کہ اسٹام پر اگلے دن گیارہ بجے دستخط کیے جائیں گے۔ لیکن اس دن لڑکے کے والد اور لڑکا قریباً ایک گھنٹہ پہلے دس بجے ہی میرے گھر پہنچ گئے۔ اور خوب معافی تلافی کی اور یہ یقین دہانی کروائی کہ آئندہ وہ کوئی شکایت کا موقع نہیں دیں گے۔ اور ساتھ یہ وضاحت بھی کردی کہ میں نے وہ اسٹام پیپر نہ ہی لڑکے کو پڑھوایا ہے۔ نہ ہی اس کو دکھایا ہے تاکہ کوئی مسئلہ نہ ہو۔ اس بات کی تصدیق لڑکے نے بھی کی ہے کہ میں نے وہ اسٹام پیپر نہ دیکھا ہے اور نہ ہی پڑھا ہے۔ (دوسرے یہ کہ لڑکے کی نیت شروع سے طلاق کی نہیں ہے) اور نہ ہی اس وقت تک طلاق کی نیت تھی۔ لیکن اگر مصالحت کی کوشش ناکام ہو جاتی تو میں اس دن دستخط کر دیتا۔ موقع پر میرے دو بیٹے موجود تھے اور وہ اسٹام پیپر لے کر رات کو گھر آگئے تھے۔ اسٹام پیپر نظر ثانی کے لیے موجود ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر نے طلاق نامہ نہ خود لکھا ہے اور نہ ہی خود لکھوایا ہے اور نہ ہی کسی دوسرے شخص کو لکھوانے کا وکیل بنایا اور نہ ہی طلاق نامے پر اس نے دستخط کیے۔ اس لیے منسلکہ طلاق نامے کی رو سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ([1])

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved