• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کنایہ میں مستقبل کے صیغے سے انشاء طلاق

استفتاء

آپ کی نئی کتاب ’’ فقہ اسلامی ‘‘ میں کنایات طلاق کے حوالے سے ایک جگہ اشکال پیدا ہوا ہے۔ آنجناب نے کنایات کی قسم ثالث کے تحت دیگر کنایوں کے ساتھ ساتھ درج ذیل الفاظ کو بھی کنایہ شمار کیا ہے:

1۔ ’’ میں اس کو ہرگز اپنے پاس نہیں رکھوں گا ‘‘۔

2۔ ’’ میں اسے نہیں بساؤں گا ‘‘۔

جبکہ بظاہر یہ الفاظ مستقبل کے ہیں جو ارادے کے لیے تو ہوسکتے ہیں انشاء طلاق اور ایقاع فی الحال کے لیے نہیں۔ اس حوالے سے مراجعت کے دوران مفتی شفیع صاحب کی امداد المفتین میں ص: 527 پر اس سے ملتے جلتے لفظ ’’ عمر بھر تیری صورت نہ دیکھوں گا ‘‘ کے بارے میں ایک فتویٰ دیکھا جس میں مفتی صاحب نے بھی اس لفظ کو باوجود ظاہر حال میں مستقبل ہونے کے طلاق کنایہ قرار دیا۔ لیکن مفتی صاحب نے بھی اس پہلو سے کوئی تعرض نہیں کیا کہ یہ صیغہ مستقبل ہونے کے باوجود انشاء طلاق کے لیے کیونکر ہے۔ چنانچہ اشکال بدستور باقی ہے۔ تشفی کے لیے آپ کو زحمت دینا پڑی ہے۔ امید ہے اشکال کو دور فرمائیں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کنایہ میں طلاق کا لفظ مخفی ہوتا ہے۔ اور عبارت یوں بنتی ہے ’’ میں اس کو ہرگز اپنے پاس نہیں رکھوں گا کیونکہ میں نے اس کو طلاق دے دی ہے ‘‘۔ اسی طرح ’’ میں اسے نہیں بساؤں گا کیونکہ میں نے اسے طلاق دے دی ہے ‘‘۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved