• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاق دینا

استفتاء

لڑکی **** اس کو کچھ ادویات ملی اپنے خاوند **** کی۔ لڑکی **** نہیں جانتی تھیں کہ یہ ادویات بلڈ پریشر کی ہیں۔ اس کے خاوند نے اس کو یہ بتایا کہ یہ ادویات وہ موٹاپا کم کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ 2013- 1-8 رات ڈیڑھ بجے نیٹ پر بات کرنے کے لیے آن لائن ہوئی۔ سلام دعا کرنے کے بعد لڑکی ( ****) نے اپنے خاوند **** بشارت سے محبت سے پوچھا آپ یہ ادویات کس لیے استعمال کرتے ہیں؟ تو پھر اس نے موٹاپے کا بتایا۔ لڑکی **** نے پھر پیار و محبت سے کہا کہ آپ جھوٹ نہ بولنا اگر کوئی بھی مسئلہ ہے آپ مجھ سے شیئر کریں۔ **** نے جواب دیا کہ اگر آپ کو پتا چل گیا ہے تو آپ بتا دو۔ **** نے جواب دیا کہ یہ ادویات بلڈ شوگر کی ہیں۔ **** نے غصے میں کہ ہاں یہ بلڈ شوگر کی ہیں اور مجھے بلڈ کینسر بھی ہے۔ **** نے جواب دیا آپ غصہ مت کریں، آرام سے بات کریں۔ اس بیماری ( بلڈ شوگر) کی وجہ سے ہماری ازدواجی زندگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ **** نے جواب دیا ہاں میں نے تمہیں نہیں بتایا تو پھر۔ **** نے کہ **** یہ کیا بات ہوئی آپ کو مجھے بتانا چاہیے تھا، آپ نے مجھے دھوکہ دیا نا؟ **** نے فوراً کہا کہ کیا تم دوبئی میرے پاس آرہی ہو یا نہیں؟ **** نے کہا نہیں۔ میں نہیں آرہی آپ پاکستان آجاؤ۔ ہم دونوں مل کر اس مسئلے کا حل نکالیں گے۔ یہ بات ہمارے علاوہ صرف میرے گھر والوں کے درمیان رہے گی۔ ازدواجی تعلق میں کمزوریوں کا ہم آپ کا علاج کروائیں گے۔ **** نے اپنے آپ کو مارنا شروع کردیا۔ **** نے جلدی سے نیٹ بند کردیا۔ **** نے اپنی بیوی **** کے موبائل پر فون کر دیا 45: 4 منٹ پر صبح۔ **** نے فون اٹھایا۔ **** نے پھر یہی سوال کیا کہ کیا تم دوبئی آرہی ہو یا نہیں؟ **** نے جواب دیا کہ نہیں، آپ پاکستان آؤ اپنے سارے ٹسٹ کرواؤ۔ اگر سب کچھ ٹھیک آیا تو میں آپ کے ساتھ چلوں گی۔ **** نے پھر یہی کہا کہ تم آرہی ہو میرے پاس یہاں؟ پھر ساتھ ہی لڑکے نے کہا کہ یعنی تم نہیں آرہی تمہیں فیصلہ چاہیے۔ **** یہ بعد میں دیکھا جائے گا۔ آپ پہلے پاکستان آؤ۔ اس مسئلے پر بات کرتے ہیں۔ **** نے کہا ’’ تمہیں طلاق چاہیے۔ طلاق، طلاق، طلاق ‘‘۔ یہ کہہ کر لڑکے نے خود فون بند کردیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے ان جملوں سے کہ ’’ تمہیں طلاق چاہیے۔ طلاق، طلاق، طلاق ‘‘تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں۔ اب نہ صلح ہوسکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved