• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قبلہ رُخ بنے ہوئے بیت الخلاء کا حکم

  • فتوی نمبر: 10-192
  • تاریخ: 10 اکتوبر 2017
  • عنوانات: >

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

سوال یہ ہے کہ ہمارے ہاں ایک پلازہ ہے جس کا مالک عیسائی ہے لیکن اس پلازہ میں کام کرنے والے اکثر مسلمان ہیں، اس پلازہ میں جو بیت الخلاء ہیں وہ اس طرح بنے ہوئے ہیں کہ پیشاب کرتے ہوئے قبلہ کی طرف پشت ہوتی ہے۔ اس پر مسلمان ملازمین نے احتجاج کیا کہ ان کا رُخ قبلہ کی طرف سے پھیرا جائے۔ جس پر عیسائی مالک نے کہا کہ میں نے تمہارے مفتیوں سے پوچھا ہے اس طرح بنانا جائز ہے۔

اب آپ حضرات ہماری صحیح رہنمائی فرمائیں کہ کیا واقعی شریعت میں اس کی گنجائش ہے یا عیسائی مالک نے ہم سے جھوٹ بولا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پیشاب، پاخانہ کرتے وقت قبلہ رُخ پیٹھ یا چہرہ ہو یہ دونوں منع ہیں۔ حدیث شریف میں پیشاب، پاخانہ کے وقت قبلہ رُخ ہونے یا چہرہ کرنے کی ممانعت آئی ہے۔

ابو داؤد شریف میں ہے:

عن أبي أيوب، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا أتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة، ولا تستدبروها ببول ولا غائط، ولكن شرقوا أو غربوا» قال أبو أيوب: “فقدمنا الشام فوجدنا مراحيض قد بنيت قبل القبلة، فننحرف عنها ونستغفر الله. (رقم الحدیث: 9)

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے نبی ﷺنے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لئے جاؤ  تو نہ قبلہ کی طرف رخ کرو اور نہ اس کی طرف پشت کرو خواہ پیشاب کرنا ہو خواہ پاخانہ کرنا ہو بلکہ (اے مدینہ منورہ اور اس کی سمت میں رہنے والو) تم مشرق یا مغرب کی طرف رخ کیا کرو (یعنی کمال درجہ حاصل کرنے کے لئے قبلہ سے پورے نوے درجے پر بیٹھو)۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں ہم شام کے ملک میں آئے تو ہم نے وہاں بیت الخلاء قبلہ کے رخ پر بنے ہوئے پائے (کہ مسلمانوں کے شام فتح کرنے سے پہلے کافروں نے ان کو ایسے ہی بنایا تھا تو جب ہم ان کو استعمال کرتے) تو قبلہ سے کچھ ہٹ کر بیٹھتے (لیکن چونکہ پورے نوے درجہ پر نہ بیٹھ سکتے تھے اس لئے (اس پر) ہم اللہ سے استغفار بھی کرتے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved