• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدت کے اندر طلاق

استفتاء

آپ سےکچھ دن پہلے ایک طلاق نامہ پر شرعی رہنمائی لی گئی تھی جو کہ شوہر ( ***) نے 23 فروری 2013 کو بھیجا تھا۔ اس پر آپ کے ہاں سے جاری کردہ فتویٰ ( 5/ 343)کی فوٹو کاپی منسلک ہے۔

اس کے بعد شوہر نے 5 مارچ 2013 کو دوسرا طلاق نامہ کا نوٹس بھیج دیا ہے۔ جس کی فوٹو کاپی منسلک کردی گئی ہے۔ ہم فریقین میں صلح کروانے کے خواہشمند ہیں تاکہ عورت اور بچوں کا مستقبل تاریک نہ ہو اور غالب گمان ہے کہ انشاء اللہ صلح ہوجائے گی۔ لہذا برائے کرم پہلے نوٹس اور فتویٰ کو مدنظر رکھتے ہوئے دوسرے نوٹس کےبارے میں ہماری رہنمائی فرمائیں کہ پہلی طلاق بائن کے بعد دوسرے نوٹس میں مذکور طلاق کے الفاظ سے کیا مزید طلاق واقع ہوسکتی ہے؟ اگر میاں بیوی اپنے بچوں کی خاطر اکٹھے رہنے پر رضا مند ہوں تو کیا اکٹھے رہنے کی گنجائش ہے؟

الفاظ طلاق: میں مذکوریہ کو ایک طلاق 2013- 2- 23 کو ۔۔۔ دے دی ہے۔ اور اب میں مزید دو طلاق آج مورخہ 2013- 3- 5 کو ( طلاق، طلاق) دے کر اپنی زوجیت سے علیحدہ کردیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر نے ایک طلاق 23 فروری کو دی تھی اور دوسری دو طلاقیں پانچ مارچ کو یعنی تقریبا دس دن کے وقفے سے دیدی ہیں، جبکہ وہ عورت ابھی عدت میں تھی چنانچہ پہلی ایک طلاق سے مل کر کل تین طلاقیں ہوگئیں۔ اس لیے اب بیوی مکمل حرام ہوچکی ہے۔ نہ صلح ہوسکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved