• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

رمضان کی آخری تین راتوں میں محفل شبینہ

استفتاء

ہماری مسجد (مدنی مسجد گڑھی شاہو) میں عرصہ دراز سے ہر سال محفل شبینہ کروائی جاتی ہے، جو کہ رمضان کی آخری تین راتوں میں ہوتی ہے، اور ساتھ ہی سحری کا انتظام بھی کیا جاتا ہے، محفل شبینہ میں خواتین بھی شامل ہوتی ہیں، خواتین کے لیے مسجد کے اوپر گیلری میں انتظام کیا جاتا ہے۔ اسی اوپر کے حصہ میں چادر لگا کر دوسری طرف حافظ چائے بناتے ہیں، جو کہ پانچ پاروں کے بعد سامعین کو پلائی جاتی ہے، اوپر آنے جانے کے لیے ایک ہی سیڑھی ہے، جس میں سے گذر کر مرد اور عورتیں اوپر گیلری میں جاتے ہیں، یہ سیڑھیاں بھی مسجد کے اندر ہی ہیں یعنی عورتیں پہلے مسجد میں داخل ہوتی ہیں اور پھر سیڑھیاں چڑھ کر گیلری میں جاتی ہیں۔ حافظ لاؤڈ اسپیکر میں پارے پڑھتے ہیں، البتہ آواز مسجد کے اندر ہی رہتی ہے۔

اوپر بیان کی گئی باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے درج ذیل باتوں کی وضاحت فرما دیں:

کیا شبینہ کروانا جائز ہے یا کہ ایک بدعت عمل ہے؟ اگر جائز ہے تو اس میں نابالغ بچے کی اقتداء میں کھڑا ہوا جا سکتا ہے کہ نہیں؟ کیا عورتیں اس محفل میں شامل ہو سکتی ہیں؟ شرعی طور پر اس کی کیا حیثیت ہے؟ یعنی یہ فرض ہے، سنت ہے، افضل ہے، یا مستحب ہے، کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جس قسم کے شبینہ کا ذکر کیا گیا ہے اگر یہ تراویح کے بعد نفل میں ہو تو مکروہ تحریمی ہے، کیونکہ نوافل کی جماعت تین آدمیوں سے زیادہ مکروہ تحریمی ہے۔

نا بالغ بچے کی نفل اور فرض نمازوں میں اقتداء کرنا جائز نہیں ہے۔

عورتوں کا مسجد میں جا کر جماعت میں شریک ہونا مکروہ تحریمی ہے اور مذکورہ صورت میں مردوں کے ساتھ گذرنا ہو گا تو اور بھی

نا مناسب ہے لہذا اپنے گھر میں پڑھیں۔

كما في الشامية: و لا يصلی الوتر و لا التطوع بجماعة خارج رمضان أي يكره ذلك علی سبيل التداعي بأن يقتدي أربعة بواحد.

و أيضا: و النفل بالجماعة غير مستحب لأنه لم تفعله الصحابة في غير رمضان. (رد المحتار: 2/ 604)

و في الهندية: و كره لهن حضور الجماعة إلا للعجوز في الفجر و المغرب و العشاء و الفتوی اليوم علی الكراهة في كل الصلوات لظهور الفساد كذا في الكافي. (هندية: 1/ 89)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved