• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر کے تعنت کی بنیاد پر عدالتی خلع

استفتاء

عورت کا بیان

میرا نام **** ہے۔ جب میری شادی ہوئی تو انہوں نے مجھے پہلی رات کو کہا کہ میں آپ سے نہیں ایک لڑکی **** سے پیار کرتا ہوں آپ سے نہیں، آپ مجھ سے کوئی امید مت رکھنا کہ میں آپ سے پیار کروں گا۔ وہ بہت شکی تھے۔ میری عمر 22 سال ہے۔ وہ مجھے گھر سے باہر بھی نہیں جانے دیتے تھے۔ وہ دبئی میں رہتے تھے اور سسرال پنڈی میں تھا۔ وہ مجھے کہتے تھے کہ جس دن میری امی کہیں گی میں آپ کو اسی دن چھوڑ دوں گا کیونکہ یہ شادی بھی میں نے ان کے لیے کی تھی میں آپ سے شادی نہیں کرنا چاہتا تھا۔ ان کے گھر والوں نے مجھے نوکروں کی طرح رکھا۔ اور وہ کچھ نہیں کہتے تھے کہ اسے مت ڈانٹو۔ وہ صرف اپنی امی کا کہنا مانتے تھے جب ان کی امی کہتی تھی کہ وہ میرے پاس کمرے میں مت آئیں، مت سوئیں تو وہ میرے پاس نہیں آتے تھے۔ وہ لوگ مجھے کھانا بھی کھانے نہیں دیتے تھے۔ اور نہ مجھے خرچہ دیتے تھے۔ جب میں امی کے گھر تھی تو رمضان میں 5000 روپے بھیجے تھے۔ اس کے علاوہ نہیں دیا۔ میری ایک بیٹی بھی ہے جو ایک سال سات مہینے کی ہے۔ جب میری شادی ہوئی تو **** چوتھے مہینے دبئی چلے گئے تھے۔ اور ان کے گھر والے مجھ پر بہت ظلم کرتے تھے۔ مجھے کھانا بھی نہیں دیتے تھے نہ مجھے ڈاکٹر کے پاس لے کر جاتے تھے میں درد میں تڑپتی رہتی تھی اور وہ لوگ مجھے یہ کہتے تھے کہ تم کام کرو تم درد میں مر نہیں جاؤ گی،  مجھے میرا سامان بھی نہیں استعمال کرنے دیتے تھے۔ خود ہی میرا سامان استعمال کرتے تھے۔ میرا زیور بھی ان کے پاس ہے۔ جب میں روتی تھی تو مجھے کہتے تھے کہ اپنے آنسو مت دیکھاؤ ہمیں بس کام کرو۔ اور  **** کہتے تھے کہ جو میرے گھر والے کرتے ہیں وہ ٹھیک کرتے ہیں۔ ایک دن میں نے اپنی امی کے گھر فون کیا کہ آپ مجھے لے جاؤ میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ تو وہ نہیں آئی کیونکہ **** نے انہیں فون کر کے کہہ دیا تھا کہ اگر آپ **** کو لاہور لے گئیں تو یہ کبھی واپس نہیں آئے گی، سوچ لیں۔ اسی لیے امی مجھے لینے نہیں آئی۔ پھر جب کئی دن گذر گئے اور میری طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تو انہوں نے مجھے گھر کے لیے اکیلے ہی گاڑی میں بٹھا دیا اور میں اکیلی بھوکی یہاں آئی۔ جب میں یہاں آئی تو میری حالت بہت خراب تھی مجھے روز ٹیکے اور ڈرپ لگتی تھی۔ وہ لوگ تو مجھے فون کرکے پوچھتے بھی نہیں تھے۔ میں خود ہی انہیں فون کرتی تھی۔ نہ وہ مجھے خرچہ بھیجتےتھے۔ اور پھر مہینے گذرتے گئے اور میری بیٹی **** آئی۔ جب **** آئی تو **** دبئی سے ایک مہینے کے لیے آئے اور پھر واپس چلے گئے۔ اس کے بعد سے میں اپنی ماں کے گھر ہوں۔ آج ایک سال چار مہینے ہوگئے ہیں اورمیری بیٹی اپنی امی کے گھر ہیں۔ میرے ماموں اور امی، ابو نے ان لوگوں کو بہت سمجھایا پر وہ سمجھے ہی نہیں۔ جب وہ لوگ آئے تو کاغذ ساتھ لے کر آئے وہ تو بس دستخط کرنے والے تھے۔ ماموں نے انہیں ان کی داڑھی کا واسطہ دیا کہ ایسا نہ کریں۔ وہ ماموں کے گھر مان گئے اور جب آدھے گھنٹے بعد میری امی کے گھر مجھے ملنے آئے تو اپنی باتوں سے پھر گئے۔ کہنے لگے کہ میں تو وہ ہی کروں گا جو میری امی کہیں گی۔ پھر انہیں میرے امی ابو نےسمجھایا وہ پھر راضی ہوئے اور کہنے لگے کہ میں ذرا پنڈی سے اس کا کچھ سامان لے آتا ہوں وہ اسی ٹائم چلے گئے۔ اس کے بعد نہ ان کا فون آیا نہ وہ خود آئے وہ تو دبئی بھی چلے گئے۔ پھر میرے امی ابو نے کورٹ میں کیس کردیا۔ میرا کیس کورٹ میں چھ مہینے تک چلتا رہا۔ کورٹ ہر مہینے انہیں کاغذ بھیجتی تھی پر وہ حاضر نہیں ہوتے تھے اور پھر کورٹ نے مجھے خلع کا سرٹیفیکیٹ دے دیا۔ اور میرے امی ابو نے انہیں فون کرکے کہا کہ اب ہماری بیٹی کا آپ سے کوئی رشتہ نہیں۔ ہم اس کا سامان اور زیور لینے آرہے ہیں۔ اور ان لوگوں نے کہا کہ کونسا سامان آپ نے **** کو رکھ لیا ہے تو اب کوئی سامان اور زیور نہیں ہے۔ تو میری امی نے انہیں کہا کہ آپ نے سامان کے بدلے بچی بیچی ہے۔ تو انہوں نے کہا آپ جو مرضی سمجھو۔ ان سے ۔۔۔ کے لیے کہا گیا تو انہوں نے کہا آپ چاہے جو مرضی کرو ہم (طلاق کے کاغذ) سگنیچر نہیں کریں گے۔ آپ عدالت جانا چاہتے ہیں تو چلے جاؤ۔

ہماری بہن کو عدالت سے خلع کے کاغذات مل گئے ہیں۔ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا شرعی لحاظ سے یہ خلع ہوگئی ہے یا نہیں؟

اور ان کی عدت شروع ہوئی یا نہیں؟ اور وہ عدت کے بعد کسی سے شادی کرنا چاہتی ہیں تو کیا کرسکتی ہیں یا نہیں؟ عدالت کے کاغذات اس درخواست کے ساتھ دے رہے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر عورت اپنے دعوے میں سچی ہے تو اگرچہ عدالت نے خلع کی بنیاد پرنکاح فسخ کیا ہے تاہم چونکہ فیصلے کی بنیاد صحیح ہے یعنی شوہر کا تعنت (نان و نفقہ نہ دینا) موجود ہے اس لیے نکاح کو ختم سمجھا جائےگا۔ جیسا کہ فتاویٰ عثمانی (2/ 463) میں ہے۔

عدت کی ابتداء فیصلے کے دن سے ہوگی۔ عدت گذرنے کے بعد عورت جہاں چاہے نکاح کرسکتی ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved