• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کاروبار میں جو نفع ہوگا اس کا تیسرا حصہ اللہ کی راہ میں خرچ کریں گے

استفتاء

ہم نے طے کیا تھا کہ ہمارے کاروبار سے جو نفع ہوگا اس کا تیسرا حصہ اللہ کی راہ میں خرچ کریں گے” تو اب کیا یہ پیسوں کی صورت میں دینا ضروری ہے۔ اور کیا یہ واجب ہوگا اور صرف مستحق زکوٰة لوگوں کوہی دے سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ادا کیے گئے الفاظ وعدہ ہیں نذر نہیں ہے لہذا کوئی چیز لازم نہیں ہوگی۔ البتہ اپنے اختیار سے اللہ کی راہ میں جو خرچ کرنا چاہیں کردیں۔ لیکن اگر وعدے کو پورا کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے تو وعدے کا پورا کرنا ہی بہتر ہے۔ کسی بھی نیک کام میں  اور فقیر پر خرچ  کرسکتے ہیں۔ اور اس کو تبلیغ کے کاموں میں بھی خرچ کر سکتے ہیں۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved