• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وقف کرنے کا طریقہ کار

استفتاء

میرا نام***ہے میں ایک عرصہ سے انگلستان کے شہر گلاسگو کی ایک مسجد و مدرسہ میں تدریس امامت وخطابت کی خدمات سرانجام دے رہاہوں مسجد ومدرسہ کے تمام حقوق کے ادا کرنے کی نیت سے  صلحاء کرام کے ساتھ ادنی مشابھت کے حصول کی خاطر چاہتا ہوں کہ اپنا ذاتی  مکان مسجد ومدرسہ کو دے دوں ۔ میرے پانچ میں سے تین بچے فی الحال غیر شادی شدہ ہیں جسکی وجہ سے فوراً اپنی اس خواہش کو پورا نہیں کرسکتا اللہ پاک کی ذات عالی سے قوی امید ہے کہ انشاء اللہ  2018 ء کے اخیر تک بچوں کی شادیوں سے فارغ  ہوکر اس خواہش کو پورا کرسکوں گا۔۔۔۔ اطلاعاً یہ بھی عرض ہے کہ میرے تمام  ورثاء میری اس نیت پر دلی طور پر راضی ہیں اب صرف الجھن یہ ہے کہ اگر وصیت  کرتاہوں تو وصیت تو  صرف ثلث مال ہی کی کرسکتے ہیں اور اگر ابھی سے مکان مسجد ومدرسہ کے نام کرادیتاہوں تو 2018ء کے اخیر تک میرے اہل وعیال کس شق کے تحت اس مکان میں رہ سکتے ہیں 2018ء کے اخیر تک اگر اللہ پاک نے زندگی  نصیب فرمادی تو انشاء اللہ اپنے ہاتھوں سے اس چاہت  کو پورا کرسکوں گا اور اگر زندگی نے وفا نہ کی تو آپ حضرات مفتیان کرام سے درخواست  ہے کہ کوئی ایسی صورت ارشاد فرمائیں کہ شریعتِ مطہرہ  کے تمام  تقاضے پورے کرتے ہوئے ا س معمولی نیکی کو حاصل کرسکوں آپ کا احسان عظیم ہوگا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ مکان کو اس شرط کے ساتھ وقف کردیں کہ اپنی زندگی میں یا 2018 تک میں اور میری اولاد اس مکان سے نفع حاصل کریں گے ۔ اور اس کے بعد  مسجد  ومدرسہ کے لیے وقف ہوگا۔ یہ وقف صحیح ہوجائے گا۔ اور پھر وراثت میں تقسیم ہی  نہیں ہوگا۔

وجاز جعل غلة الوقف  أو الولاية لنفسه عندالثاني وعليه الفتویٰ.(درمختار :ص585ج6)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved