• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کاروبار کیا ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جناب مفتی صاحب! ایک مسئلہ کے بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں فتوی چاہیے تھا۔

ایک کاروبار کے مالک دوبھائی ہیں ،ایک بھائی کا نام شاہد ہے جو فریق اول ہے، دوسرے بھائی کا نام زاہد ہے جو فریق ثانی ہے۔ فریق اول نے اس کاروبار میں سے تیس ماہ پہلے چار کروڑ 50 لاکھ  پراپرٹی کے لیےہیں،فریق ثانی کو نہ بتایا کہ وہ یہ پیسے کس مد میں لے رہے رہیں،صرف یہ کہا کہ یہ رقم میں پراپرٹی کےکاروبار کے لئے لے رہا ہوں ،تیس ماہ خوب کام کیا، فریق ثانی دیکھتا رہا اور یہ سمجھتا رہا کہ یہ علیحدہ کاروبار ہورہا ہے جس میں ہم دونوں کا حصہ ہوگا جیسے پہلے کاروبار میں اکٹھے ہیں، اسلئے فریق ثانی دکان پر بھی کم وقت دیتا تھا، پراپرٹی والے کاروبار کی وجہ سے پہلے والے کاروبار کو فریق ثانی ہی دیکھتا تھا۔

اب تیس ماہ بعد فریق اول نے وہ چار کروڑ 50 لاکھ روپے  واپس کیے اور کہا کہ یہ رقم میں نے پہلے کاروبار سے ادھار لی تھی ، فریق ثانی نے کہا اس پر جو نفع ہوا ہے وہ کہاں ہے؟ تو فریق اول نے کہا اس نفع میں تمہارا کوئی حصہ نہیں ہے ، کیونکہ یہ رقم میں نے ادھار لی تھی، تو فریق ثانی نے کہا کہ آپ نے مجھ سے اس کا کوئی تذکرہ رقم لیتے ہوئے نہیں کیا ،لہذا اس پر جو نفع ہوا ہے اس میں بھی پہلے کاروبار کی طرح برابر کا حصہ ہونا چاہیے ۔فریق اول حصہ دینے سے انکاری ہے کہ اس نے یہ رقم ادھار لی تھی ،کاروبار میں نے کیا ہے اور کاروبار میں نے اپنی محنت سے کیا ہے۔ مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ آیا فریق ثانی کااس نفع میں  کوئی حصہ بنتا ہے ،جو فریق اول نے پہلے کاروبار میں سے چار کروڑ 50 لاکھ رقم لے کرکمایا ہے؟ اگر حصہ بنتا ہے توکیا  فریق اول یہ حصہ نہ دینے کی وجہ سے گناہ گار ہوگا؟اورقرآن وحدیث میں ایسے شخص کے بارے میں  کیا وعید ہے ؟ مہربانی فرما کر تفصیلی جواب مرحمت فرمائیں۔ عین نوازش ہوگی۔

وضاحت مطلوب ہے: آپ دونوں بھائیوں نے جب اکٹھا کاروبار شروع کیا تھا تو آپس میں کیاطے کیا تھا؟

جواب وضاحت: ہماری ایک دکان ہے ،یہ طے ہوا تھا کہ جو کاروبار اس دکان پر کریں گے اس میں ففٹی ففٹی کے شریک ہوں گے، یہ رقم ہماری زائد بینک میں رکھی ہوئی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں پراپرٹی کے کاروبار میں جو رقم استعمال ہوئی ہے وہ چونکہ مشترکہ تھی اور رقم استعمال کرنے والے فریق ( شریک) نے دوسرے فریق (شریک) کو یہ نہیں بتایا تھا کہ میں یہ رقم بطور قرض استعمال کر رہا ہوں، لہذا اس رقم سے جوپراپرٹی خریدی گئی ہے وہ اور اس کا نفع بھی دونوں فریقوں ( شریکوں) میں برابر تقسیم ہوگا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved