• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایکسپورٹ (Export)

استفتاء

RL نیوٹراسوٹیکل اور دیسی ادویات بنانے والی ایک مینوفیکچرر کمپنی ہے ،جو ادویات بنا کر مختلف شہروں میں ڈسٹری بیوٹرز وغیرہ کے ذریعے فروخت کرتی ہے۔

RL کمپنی کی طرف سے جیسے پاکستان کے مختلف شہروں میں سامان بھیجا جاتاہے ،اسی طرح کمپنی کی پروڈکٹس ملک سے باہر (out of country) افغانستان میں قندھار اور کابل کے علاقوں میں ایکسپورٹ کی جا تی ہیں۔ جس کا طریقہ کار یہ ہےRL کی طرف سے براہ راست افغانستان کے ایکسپورٹر سے معاملہ کیا جاتا ہے اور فون پر ریٹ وغیرہ طے کیا جاتاہے۔پھر جب اس کا آرڈرآتاہے تو اس وقت اس سے آدھی پیمنٹ وصول کی جاتی ہے۔پھر اس کے آرڈر کے مطابق سامان تیار کرکے اسے بتادیا جاتا ہے کہ آپ کا سامان تیار ہے بقیہ آدھی پیمنٹ بھی بھیج دیں۔ جب وہ بقیہ پیسے بھی بھیج دیتا ہے تو پھر کمپنی کی طرف سے اسے سامان بھیجا جاتاہے۔ افغانستان والے ایکسپورٹرسے ہنڈی کے ذریعے پیسے وصول کئے جاتے ہیں ۔

ایکسپورٹر کا سامان کوئٹہ کے راستے سے افغانستان بھیجا جاتا ہے، چنانچہ کمپنی کی طرف سے وہ سامان کوئٹہ میں پاک افغان اڈہ تک پہنچادیاجاتا ہے پھر وہ اڈے والے افغانستان سامان لے کر جاتے ہیں جہاں سے وہ ایکسپورٹر وصول کرلیتاہے۔ایسی صورت میں اڈے تک کا خرچہ  RLکا ہوتاہے اور راستے کا رسک بلٹی والے اپنی شرائط کے مطابق دیتے ہیں لیکن یہ ایکسپورٹر اور اڈے والوں کا معاملہ ہے، اس میںRL کی کوئی ذمہ داری نہیں ہوتی۔

تنقیح:ایکسپورٹر اپنے فارمولے کے مطابق ادویات بنانے کا آرڈر دیتا ہے یا صرف کمپنی کی اپنی بنی ہوئی ادویات کے بھیجنے کا آرڈر دیتا ہے ؟

جواب تنقیح :ایکسپورٹر کے ساتھ دونوں طرح کا معاملہ ہوتا ہے ،یعنی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایکسپورٹر اپنا فارمولا بھیج دیتا ہے کہ مجھے اس فارمولے کے مطابق اتنی مقدار میں دوائی تیار کر دیں اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنا کوئی فارمولا نہیں دیتا بلکہ اسے کمپنی کی اپنی ادویات پسند آ جاتی ہیں تو وہ کمپنی کی اپنی ادویات آرڈر دے کر منگوا لیتا ہے ۔ایکسپورٹر کی طرف سے آرڈر میل یا میسج کے ذریعے دیا جاتا ہے ۔

۱۔ مذکورہ طریقے سے ایکسپورٹ کرنا شرعا کیسا ہے؟

۲۔ ہنڈی کے ذریعے قیمت وصول کرنا شرعا کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ مذکورہ طریقے سے ایکسپورٹ کرنا درست ہے ۔البتہ اس میں پھر دو صورتیں ہیں :

الف۔ ۱گرایکسپورٹرکوئی مخصوص فارمولا RLکو دے کہ مجھے اس فارمولے کے مطابق اتنی مقدار میں دوائی تیار کر دیں یا فارمولا تو RLکا اپنا ہی ہویعنی ایکسپورٹر RLکی اپنی ہی ادویات کا آرڈر دے لیکن آرڈر دیتے وقت "تیار کر دیں”یا "بنا دیں”وغیرہ الفاظ( ایسے الفاظ جو مستقبل میں آرڈر کی تیاری پر دلالت کرتے ہوں ) استعمال کرے تو یہ صورتیں استصناع کی ہیں اور  ان دونوں صورتوں میں ایڈوانس میں جو رقم لی گئی ہے اس کو استعمال کرنا جائز ہے ۔

ب۔          اگرایکسپورٹر RL کی اپنی تیار کردہ ادویات کا آرڈر دے اور اس میںمذکورہ الفاظ استعمال نہ کرے ،بلکہ "بھیج دیں”پہنچا دیں "وغیرہ الفاظ استعمال کرے تو اس صورت میںچونکہ فی الحال بیع منعقد نہیں ہوئی بلکہ جب RL سامان بھیج دے اور آرڈر دینے والا خود یا اس کا وکیل سامان پر قبضہ کر لے اس وقت بیع منعقد ہو گی اور بیع منعقد ہونے سے پہلے پہلے ایڈوانس رقم کی حیثیت امانت کی ہے اس لیے اس صورت میں RL کے لیے ایڈوانس رقم کا استعمال کرنا جائز نہیں ۔

نیز سامان کی ڈیلیوری اورراستے کے رسک کے حوالے سے معاملہ کرتے ہوئے باہمی رضامندی سے جو بھی طے کرلیا جائے وہ جائز ہے ۔

۲۔ مذکورہ صورت میں ہنڈی کے ذریعے قیمت وصول کرنا شرعاجائز ہے ،بشرطیکہ اس طریقے سے وصولی میں قانون کی خلاف ورزی لازم نہ آتی ہو ۔

(۱)         مجلة الأحکام العدلية :

(المادة:۲۸۷)اذا بيع مال علي أن يسلم في محل کذا ،لزم تسليمه في ذلک المحل

.(۲)رد المحتار:(۵/۲۴۲)(قوله علي ما بينا في البيع الفاسد) أي من أنه ان کان مما يقتضيه العقد أو يلائمه أو فيه أثر أو جري التعامل به کشرط تسليم المبيع أو الثمن أو التأجيل أوالخيار أو حذاء النعل ،لا يفسد ويصح الشرط. 

(۲)         بدائع الصنائع:(۷\۱۰۰) :

ولو أمرهم  بشيء لا يدرون أينتفعون به أم لا فينبغي لهم أن يطيعوه فيه إذا لم يعلموا کونه معصية ؛لأن اتباع الإمام في محل الاجتهاد واجب کاتباع القضاة في مواضع الاجتهاد.

(۳)فقه البيوع:(۲/۱۲۰۲) :

ان لم يکن المبيع مملوکا للبائع عند الاتصال بين الفريقين وأرسل البائع البضاعة الي المشتري من طريق البريد المذکور في الفقرة أعلاه، فان البيع يتم عند تسليم البضاعة الي المشتري.

(۳)         تبيين الحقائق شرح کنز الدقائق وحاشية الشلبي (۴/۱۲۵) :

 وذکر الصنعة لبيان الوصف فيه لا للتعيين ولهذا لو جاء به وهو من عمل غيره جاز۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved