- فتوی نمبر: 18-323
- تاریخ: 21 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کوئی ہدیہ دے(سنن ابی داؤد)
کیا یہ حدیث صحیح بیان کی گئی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جواب:مذکورہ حدیث صحیح ہے۔لیکن یہ حکم اس صورت میں ہے جب عورت نے شوہر کے مال میں سے ہدیہ دینا ہو اور اگر اپنے مال میں سے دینا ہو تو شوہر سے اجازت لینا لازمی نہیں ہے البتہ بہترہے۔
سنن ابی داؤد (2/144) میں ہے:
عن عبدالله بن عمرو أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لاتجوزلامرأةعطيةالابأذن زوجها.
بذل المجہود(11/275) میں ہے:
وفي هذا الحديث ان كان المراد من العطية من مال زوجها فحكمه ظاهر واما اذا كان المراد من العطية من مالها فهو محمول على الادب والاختيار والمشاورة مع الزوج.
ترجمہ: اس حدیث میں اگر عطیہ(دینے)سے مراد اس کے شوہر کے مال سے(دینا)مراد ہو تو اس کا حکم تو ظاہر ہے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر نہ دے اور اگر عورت کے اپنے مال سے عطیہ دینا مراد ہو تو پھر حدیث کا مطلب یہ ہے کہ شوہر سے ادبا مشورہ کرلے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved