• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والدین کا بہو کےساتھ نارواسلوک  کی صورت میں شوہر  کاکیا رویہ ہوناچاہیے؟

استفتاء

گزارش یہ ہے کہ میرے تین بچے ہیں اور جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہتا ہوں،میرے والدین انتہائی مذہبی ہیں اور نماز پنجگانہ باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں ،میری بیوی گھر کے تمام کام کرتی ہے ،میری بیوی کے ساتھ میرے والدین کارویہ نوکرانی جیسا ہے،وہ خاموشی سے تمام کام کرتی ہے ،ان کا خیال بھی رکھتی ہے اور عزت بھی کرتی ہے ،مگر شادی کے دس سال میں میرے والدین جوکہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین ہیں انہوں نے کبھی عیدین پریادیگر تہوار سالگرہ وغیرہ پر اس کو کبھی کوئی تحفہ نہیں دیا،میرے والد کبھی غصے میں یہ بھی کہہ دیتے ہیں کہ جو تم کام کرتی ہویہ کام تین ہزار تنخواہ پر رکھی ملازمہ بھی کر سکتی ہے،وہ خاموش رہتی ہے لیکن کمرے میں روتی ہے ،اس کے والد کی بچپن میں وفات ہو گئی تھی ،میں اس معاملے میں کیا کر سکتا ہوں جبکہ والدین کی ان باتوں پر مجھے دکھ اور افسوس ہوتا ہے،ان باتوں کو سوچ کر کبھی کبھار میں والدہ کو طنز کر دیتا ہوں۔ گھر کے کسی مشورہ اور رائے میں اس کو شامل نہیں کیا جاتا۔اس پس منظرمیں میرے یہ سوالات ہیں:

  1. شریعت کی روشنی میں میرا کیا کردار ہونا چاہیے؟
  2. اپنی بیوی سے ہونے والی بدسلوکی پر خاموشی پر مجھ سے بازپرس ہوگی؟
  3. والدین کا میری بیوی کے ساتھ ایسا رویہ مناسب ہے؟
  4. بیٹی اور بہو کو برابرنہ سمجھنا کوئی شرعاً گناہ شمار ہوتا ہے یا یہ صرف انسانی غلطی ہے؟
  5. بیمار ہونے کی صورت میں اس کو میکے بھیج دیا جاتا ہےجبکہ میری بیوی کے میکہ میں صرف اس کی والدہ ہے جو دوسری شادی کر چکی ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.آپ کو اپنے والدین کو جہاں تک نرمی سےسمجھا سکتے ہوں سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے اور بیوی کو بھی صبر کی تلقین کرنی چاہیے،جوان آدمی کے لیے برداشت آسان ہوتی ہے،بیوی بھی صرف ان کڑوے بولوں کو نہ دیکھے بلکہ ان پر صبر کرنے میں اللہ کے ہاں جو اجر لکھا ہے اس پر بھی نظر رکھے۔

  1. والدین کی بدسلوکی کا جواب آپ بدسلوکی سے یعنی والدہ کو طنز کرکے نہ دیں۔جب آپ اپنی حد تک نرمی سے اصلاح احوال کی کوشش کرتے رہیں گے تو بازپرس نہ ہوگی ۔

3.اس کا جواب آپ کے والدین سے ان کا موقف لیے بغیر ممکن نہیں ۔

  1. شرعاً بھی گناہ ہے ۔ویل للمطففین (ہلاکت ہےتطفیف کرنے والوں کے لیے) تطفیف یہ ہے کہ لینے کے پیمانے اور ہوں اور دینے کے اور۔
  2. آپ کو چاہیے کہ آپ خود علاج کروایا کریں اس کے میکے پر بوجھ نہ بنیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved