• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وصیت کی ایک صورت ،فوت شدہ بیٹےکی اولاد کواپنی جائیدادمیں سے حصہ دینے کاحکم

استفتاء

میرا نام امیر عالم ہے، میرے پانچ بچے ہیں جن میں سے تین لڑکیاں اور دو لڑکے ہیں ،یہ سارے لڑکے لڑکیاں شادی شدہ ہیں،ایک لڑکا جو بڑے لڑکے سے چھوٹا ہے اس کا2020 /2/ 28میں انتقال ہوگیا ،اس کی دو بچیاں اور بیوی ہیں ۔ میں جس مکان میں رہتا ہوں وہ میرے نام ہے اور اس میں ہم دونوں میاں بیوی رہتے ہیں اور جو لڑکا فوت ہوا اس کے بیوی بچے میرے مکان میں ہی رہتے ہیں،باقی بچے اپنے گھروں میں رہتے ہیں میری عمر 75 سال اور بیوی کی عمر 65 سال ہے۔

میری بیوی چاہتی ہے کہ یہ مکان کسی نیک کام یا صدقہ جاریہ میں لگا کر آخرت کا سامان کر لیا جائے ،میاں بیوی نے عمرہ کیا ہے ،حج نہیں کیا ،میرے مکان میں کسی کا عمل دخل نہیں ۔

جناب عالی میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا مجھے ان بچوں کو بھی اپنے مکان میں سے کچھ دینا پڑے گا؟میں مکان کی وصیت کرنا چاہتا ہوں کہ میرے اور بیوی کے مرنے کے بعد مکان صدقہ ہو جائے ،جبکہ  میرا بڑابیٹا کہتا ہے کہ آپ سب بچوں کو اپنے مکان میں سے ان کا حق دیں ،صدقہ نہ کریں۔میرےسوالات یہ ہیں کہ:

  1. کیا میں اپنا مکان وصیت میں دے سکتا ہوں؟

2.کیا جو بیٹا فوت ہوگیا ہے اس کی بیوی بچوں کو اپنے مکان میں سے حصہ دینا مجھ پرشرعا بنتاہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.اگر آپ کی ملکیت میں اس مکان کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں تو آپ اس مکان کا ایک تہائی (3/1)حصہ وصیت کر سکتے ہیں، اس سے زیادہ ورثاءکا حق ہے۔

  1. فوت شدہ بیٹے کے بیوی بچوں کو مذکورہ مکان میں سے حصہ دینا شرعاً ضروری نہیں،تاہم وہ بھی آخر آپ کے ہی بچے ہیں، ان کو مکان میں سے کچھ نہ دینا کوئی اچھی بات نہیں،آپ نے جب وصیت ہی کرنی ہے تو ایک تہائی(3/1)حصے کی وصیت فوت شدہ بیٹے کے بیوی بچوں کے نام کردیں، اس میں صدقے کا ثواب بھی ہوگا اور صلہ رحمی کا ثواب بھی ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved