• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

  بیٹیوں اور پوتی کے ہوتے بہن بھائیوں کا حصہ۔ مناسخہ

استفتاء

ایک شخص احمد تھے ،احمد کابیٹااورپوتا احمد کی زندگی میں ہی فوت ہوگئے تھے۔

احمد کے والدین اور بیوی بھی  احمد سے پہلے ہی فوت ہو چکے تھے۔ احمدکی وفات کے وقت ان کی دو بیٹیاں(ملوکاں بی بی، ودیراں بی بی)، ایک پوتی حیات تھی، بعدمیں  ان کی دونوں بیٹیوں (ملوکاں بی بی، ودیراں بی بی) کا بھی انتقال ہو گیا۔ احمدکی وفات کے وقت ان کا ایک بھائی واحد بخش اور ایک بہن مبارک خاتون حیات تھی، پھر ان کا بھی انتقال ہوگیا۔  اب واحد بخش کی اولاد میں سے بعض فوت ہو چکے ہیں۔ کل فوت شدگان کی تفصیل درج ذیل ہے:

1۔ سب سے پہلے احمد فوت ہوئے، جن کے ورثاء میں دو بیٹیاں(ملوکاں بی بی، ودیراں بی بی)، ایک پوتی، ایک بھائی (واحد بخش) اور ایک بہن (مبارک خاتون) تھی۔ احمدکے والدین، بیوی، بیٹے اور پوتے کا انتقال ان سے پہلے ہو چکا تھا۔

2۔   دوسرے نمبر پر احمد کے بھائی واحد بخش فوت ہوئے۔ واحد بخش کی دو بیویاں تھیں اور دونوں سے اولاد تھی، جن کی تفصیل یہ ہے۔

واحد بخش کی پہلی بیوی کا نام جنت خاتون ہے۔ یہ اپنے شوہر اور دیور سے پہلے فوت ہوئی۔ واحد بخش کے ان سے دو بیٹے ہوئے:

ایک بیٹا غلام حسین جو اپنی اولاد سمیت حیات ہے، جبکہ ان کی بیوی (ودیراں بی بی بنت احمد جن کا آگے ذکر آرہا ہے) فوت ہو چکی ہے۔

دوسرا بیٹا لعل محمد۔ یہ اپنے  باپ اور چچا کے بعد فوت ہوا۔ (مزید تفصیل آگے ترتیب سے ذکر کرتے ہیں)۔

واحد بخش کی دوسری بیوی کرم خاتون ہے۔ یہ اپنے شوہر کے بعد فوت ہوئی۔  ان سے دو بیٹے (غلام رسول،اللہ بخش)اور دو بیٹیاں (سکینہ خاتون،زینب خاتون)ہیں۔ (مزید تفصیل آگے ترتیب سے آرہی ہے)۔

3۔ تیسرے نمبر پر احمد کی بہن مبارک خاتون فوت ہوئی۔ ان کے ورثاء میں تین بیٹے (ملک رانجو، محمد نواز، ملک مٹو) اور بیٹی (دامو بی بی) ہیں۔ مبارک خاتون کےوالدین اور شوہر کا پہلے انتقال ہو چکا تھا۔

4۔ چوتھے نمبر پر احمد کی بیٹی  (ملوکاں بی بی) کا انتقال ہوا۔ اس کے ورثاء میں  ایک بیٹا (اللہ دتہ)، تین بیٹیاں (دراواں بی، سکینہ(زوجہ غلام رسول ولد واحد بخش) شریفاں ) ہیں،جبکہ ان کے شوہر کا ان سے پہلے انتقال ہو چکا تھا۔

5۔ پانچویں نمبر پر احمد کی دوسری بیٹی (ودیراں بی بی) کا انتقال ہوا۔ ان کے ورثاء میں دو بیٹے (بشیر احمد، نصیر احمد) ، ایک بیٹی (مقصودہ) اور شوہر (غلام حسین ولد واحد بخش) ہیں۔

6۔ چھٹے نمبر پر واحد بخش کے بیٹے لعل محمد انتقال ہوا۔ یہ اپنی بیوی کو پہلے طلاق دے چکا تھا، اور اولاد کوئی نہیں تھی۔ اس کے ورثاء میں ایک حقیقی بھائی (غلام حسین )،  دو باپ شریک بھائی  (غلام رسول، اللہ بخش)، اور دو باپ شریک بہنیں (سکینہ، زینب) ہیں۔

7۔ ساتویں نمبر پر واحد بخش کی دوسری بیوی (کرم خاتون) فوت ہوئی۔ اس کے ورثاء میں دو بیٹے  ہیں ایک غلام  رسول (جو بعد میں فوت ہو گئے، تفصیل آگے ذکر ہے)، اور دوسرا اللہ بخش جو حیات ہے، اور دو بیٹیاں  (سکینہ، زینب) ہیں۔ شوہر واحد بخش اور والدین پہلے فوت ہو چکے ہیں۔

8۔ آٹھویں نمبر پر واحد بخش کی دوسری بیوی (کرم خاتون) سے ایک بیٹے غلام رسول کا انتقال ہوا۔ ان کے ورثاء میں  دو بیٹے (شہزاد، کاشف) اور تین بیٹیاں (شمیم، یاسمین، فوزیہ) اور بیوی (سکینہ بنت ملوکاں بی بی) ہیں۔

i۔ کیا مذکورہ صورت میں احمد کی جائیداد صرف ان کی بیٹیوں اور پوتی میں تقسیم ہو گی؟ اگر انہی میں تقسیم ہو گی تو کیا بیٹیوں اور پوتی میں برابر (یعنی نصف پوتی کو اور نصف بیٹیوں) میں تقسیم ہو گی؟

ii۔ یا احمد کی بہن اور بھائی کو بھی اس میں سے حصہ ملے گا۔ اگر وہ حق دار ہیں تو احمد کی کتنی جائیداد کے حقدار ہیں۔

iii۔چونکہ اب احمد کی بیٹیوں کا بھی اور بہن اور بھائی کا بھی انتقال ہو چکا ہے اس لیے  احمد کی جائیداد ان کی اولاد میں کیسے تقسیم ہو گی تفصیل سے بیان کریں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

i۔ مذکورہ صورت میں احمد کی بیٹیوں کا تو احمد وراثت میں حصہ ہو گا، لیکن ان کی پوتی کا مذکورہ صورت میں حصہ نہیں بنتا۔ کیونکہ شرعی لحاظ سے جب میت کی دو بیٹیاں موجود ہوں، اور پوتیوں کے ساتھ پوتا موجود نہ ہو تو پوتیاں محروم ہوتی ہیں۔

ii۔ مذکورہ صورت میں احمد کی بیٹیوں کے ساتھ احمد کے بھائی اور بہن کو بھی حصہ ملے گا۔

iii۔  مذکورہ صورت میں احمد کے کل ترکہ یا اس کی قیمت کے 15120 حصے کر کے ان میں سے احمدکی بیٹی  (ملوکاں بی بی) کے بیٹے (اللہ دتہ) کو 2016 حصے (یعنی 13.333%)، ان کی دو بیٹیوں (دراواں بی بی اور شریفاں بی بی)  میں سے ہر ایک کو 1008 حصے (یعنی 6.666%) جبکہ ان کی تیسری بیٹی (سکینہ) کو 1099 حصے (یعنی 7.268%) ۔ اور احمد کی دوسری بیٹی (ودیراں بی بی) کے دونوں بیٹوں(بشیر احمد، نصیر احمد) میں سے ہر ایک کو 1512 حصے (یعنی 10%)، اور ان کی بیٹی (مقصودہ) کو 756 حصے (یعنی 5%) ملیں گے۔

احمد کے بھائی واحد بخش کے بیٹے (غلام حسین) کو 2436 حصے (یعنی 16.111%)، ان کے دوسرے بیٹے (اللہ بخش) کو 728 حصے (یعنی 4.814%)، واحد بخش کی دونوں بیٹیوں (سکینہ اور زینب) میں سے ہر ایک کو 364 حصے (یعنی 2.407%) ملیں گے۔

بھائی واحد بخش کے فوت ہونے والے بیٹے غلام رسول کے دو بیٹوں (شہزاد، کاشف) میں سے ہر ایک کو  182 حصے (یعنی 1.203%)، اور غلام رسول کی تین  بیٹیوں (شمیم، یاسمین، فوزیہ) میں سے ہر ایک کو 91 حصے (یعنی 0.601%) ملیں گے۔

احمد کی بہن مبارک خاتون کے تین بیٹوں (ملک رانجو، محمد نواز، ملک مٹو) میں سے ہر ایک کو 480 حصے (یعنی 3.174%) اور ایک بیٹی (دامو بی بی) کو 240 حصے (یعنی% 1.587) ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved