• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

باپ کا اپنی زندگی میں اپنی اولاد کو جائیداد دینے میں برابری نہ کرنا

استفتاء

ایک والد کی جائیداد کالاکھوں روپے کرایہ گزشتہ دس سال سے مل رہا ہے۔ والد ماہانہ کرایہ دو حصوں میں برابر تقسیم کر کے دو بیٹوں کو خود وصول کرنے کے کاغذات تیار کر دیتا ہے اور اپنی تینوں شادی شدہ بیٹیوں کو ایک پائی نہ خود ادا کرتا ہے اور نہ ہی ان کا کوئی حصہ مقرر کرتا ہے۔ کیا یہ شرعی طور پر جائز ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ: والد بتائے کہ وہ ایسا کیوں کرتا ہے؟

جواب وضاحت: اصل میں والد صاحب بڑے بیٹے کے ساتھ رہ رہے ہیں اور اسی کے کہنے پر یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔

محمد رضوان

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

باپ اپنی زندگی میں جو کچھ اپنی اولاد کو دیتا ہے وہ ہد یہ ہے اور ہدیہ دینے میں بعض اولاد کو ہدیہ دینا اور بعض کو محروم کرنا یعنی نہ دینا گناہ کی بات ہے۔چنانچہ بخاری شریف (رقم الحدیث: 2587) میں ہے:

حدثنا حامد بن عمر حدثنا أبو عوانة عن حصين عن عامر قال سمعت النعمان بن بشير رضي الله عنهما وهو على المنبر يقول أعطاني أبي عطية فقالت عمرة بنت رواحة لا أرضى حتى تشهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال إني أعطيت ابني من عمرة بنت رواحة عطية فأمرتني أن أشهدك يا رسول الله قال أعطيت سائر ولدك مثل هذا قال لا قال فاتقوا الله واعدلوا بين أولادكم قال فرجع فرد عطيته

ترجمہ:حضرت عامرؒ سے روایت ہے کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اس حال میں کہ وہ منبر پر تشریف فرما تھے کہ (میری والدہ نے میرے والد سے مطالبہ کیا کہ وہ مجھے اپنے مال میں سے ایک غلام ہدیہ کریں  میرے والد نے ان کے مطالبہ کو ایک دو سال ٹالا لیکن پھر مجبور ہو کر)  میرے والد نے مجھے (وہ غلام) ہدیہ ( کرنے کا فیصلہ )کردیا (میری والدہ کو اتنی بات پر تسلی نہ ہوئی اس لیے توثیق کی خاطر میری والدہ )عمرہ بنت رواحہ نے کہا جب تک آپ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ نہ بنا لیں  مجھے تسلی نہ ہوگی ۔میرے والد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا( میری بیوی  عمرہ)بنت ِ رواحہ نے مجھ سے مطالبہ کیا کہ میں اس کے بیٹے کو اپنا غلام ہدیہ کر دوں تو میں نے عمرہ بنت رواحہ سے اپنے بیٹے کو( غلام ) ہدیہ (کرنا طے)کر دیا ہے لیکن اب اے اللہ کے رسول اس نے مجھ سے کہا ہے کہ میں (اس پر) آپ کو گواہ بنا لوں۔ آپﷺ نے پوچھا کہ کیا تم نے اپنی باقی اولاد کو بھی اسی جیسا ہدیہ (دینے کا فیصلہ )کیا ہے انہوں نے جواب دیا کہ نہیں (اس پر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان برابری اور انصاف کرو ۔اس پر میرے والد واپس آگئے اور ہدیہ (کا فیصلہ) واپس لے لیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved