• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز کی حالت میں قے نگلنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں:

بندہ کو ایک مسئلہ در پیش ہے۔ کھانا کھانے کے بعد کبھی منہ میں ڈکار کے ساتھ قے سی آتی ہے۔ قے کی اتنی مقدار ہوتی ہے جو منہ میں روکی جا  سکتی ہے۔ کبھی تو قے تیزابیت والی ہوتی ہے اور کبھی صرف پانی اور کھانے کے کچھ ٹکڑے آتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر نماز میں یہ حالت ہو تو کیا کرنا چاہیے؟ اگر اس کو واپس اندر کر لیا جائے تو اس سے نماز فاسد تو نہ ہو گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت اگر دوران نماز پیش آ جائے تو اس قے کو کسی کپڑے میں لے کر مل دیا جائے۔ اپنے قصد اور ارادے سے اسے واپس نہ نگلے۔ لیکن اگر اپنے قصد اور ارادہ سے اسے نگل لیا اور اس کی مقدار چنے کے برابر یا اس زیادہ تھی تو امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے قول کے مطابق نماز فاسد نہ ہو گی اور امام محمد رحمہ اللہ کے قول کے مطابق اس کی نماز فاسد ہو جائے گی۔ امام محمد رحمہ اللہ کے قول میں احتیاط ہے، اس لیے ایسی نماز کو لوٹا لینا بہتر ہے۔

في البحر الرائق (2/ 480):

و أما الصلاة ففي الظهيرية منها: لو قاء أقل من ملأ الفم لم تفسد صلاته، و إن أعاده إلى جوفه يجب أن يكون على قياس الصوم عند أبي یوسف رحمه الله لا تفسد صلاته و عن محمد رحمه تفسد

و في الفتاوى الهندية (1/ 103):

و إن قاء ملأ الفم و ابتلعه و هو يقدر على أن يمجه تفسد صلاته و إن لم يكن ملأ الفم لا تفسد صلاته في قول أبي يوسف رحمه الله و تفسد في قول محمد رحمه الله و الأحوط قوله كذا في فتاوى قاضي خان (1/ 135) .

عمدۃ الفقہ (2/ 260) میں ہے:

’’اور اگر منہ بھر سے کم قے کی تو خواہ عمداً  ہو یا بے اختیار، نہ وضو ٹوٹے گا اور نہ نماز فاسد ہو گی۔ اور اگر منہ بھر قے کی اور اس کو نگل گیا تو اگر وہ اس کو اگل دینے پر قادر تھا، تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی، اور اگر منہ بھر نہ تھی اور وہ اس کے معدہ کی طرف خود لوٹ گئی اور وہ اس کے واپس لوٹنے کو روکنے پر قادر نہیں تھا، تو اس کی نماز فاسد نہیں ہو گی اور اگر اس کو اپنے معدہ میں واپس لوٹا لیا اور وہ اس کے اگل دینے پر قادر تھا تو امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے قول کے بموجب نماز فاسد نہ ہو گی اور امام محمد رحمہ اللہ کے قول کے بموجب فاسد ہو جائے گی اور اس میں زیادہ احتیاط ہے۔‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved