• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مشترکہ مکان کی تقسیم

استفتاء

ساجد خان کے دو بیٹے اور سات بیٹیاں ہیں، ساجد خان کے انتقال کو 14 سال ہو چکے ہیں جب ان کا انتقال ہوا اس وقت چار بیٹیوں  کی شادی ہونے والی تھی ،تین کی ہوچکی تھی ،اس وقت ساجد خان کے پاس تقریبا ڈھائی لاکھ روپے تھے جو انہوں نے بیٹیوں کی شادی کے لیے بچا کر رکھے تھے اور وه رقم انہوں نے چھوٹے بیٹے راشد کے اکاؤنٹ میں محفوظ کی ہوئی تھی ،ان کے انتقال کے بعد چھوٹے بیٹے نے اپنی ماں کی خدمت بھی کی اور بہنوں کی شادیاں بھی کیں ،ابھی بھی  وہ ماں کی خدمت کرتا ہے اور بہنیں آتی ہیں تو ان پر بھی اپنے پاس سے خرچ کرتا ہے ،ساجد خان کا چھوڑا ہوا پیسہ ظاہرہے شادیوں کے لیے کم تھا اس کے لیے راشد نے محنت کرکے بہنوں کی شادیاں کروائیں اور اپنی شادی پر بہنوں کی شادی کو ترجیح دی اور اپنی شادی بہنوں کو نمٹا کرکی، ساجد خان کی پنشن بھی آتی ہے جو اگر دیکھا جائے تو بہت کم ہے ،وہ پنشن ساجد خان کی بیوی سعیدہ خاتون حاصل کرتی ہیں ،سعیدہ خاتون اس وقت حیات ہیں ۔

اب بات یہ ہے کہ جو مکان ہے وہ سعیدہ خاتون کی ملکیت ہے ان کا دماغی توازن بھی درست نہیں ،اب سعیدہ خاتون کی اولاد چاہتی ہے کہ اس مکان کو بیچا جائے ،ساجد خان کا بڑا بیٹا شاہدوالد کے انتقال کے بعد گھر چھوڑ کر چلا گیا تھا ،اب دو سال پہلے وہ آیا اور اس نے اوپر ایک کمرہ بنا کر رہنا شروع کر دیا ،اب وہ کہتا ہے کہ مجھے وہ رقم بھی ملنی چاہیے جو میں نے مکان پر لگائی ہے ،اس کے بقول دو لاکھ لگائے ہیں ،ساجد خان اور اس کی بیوی  چھوٹے بیٹے پر زیادہ اعتماد کرتے تھے اور بہنیں بھی اعتماد کرتی ہیں اب سوال یہ ہے:

  1. مکان دو بیٹوں اور سات بیٹیوں میں کس طرح تقسیم ہوگا؟
  2. شاہد نے جو اوپر کمرہ بنایا ہے کیا اس کی خرچ کی ہوئی قیمت اس کو دیں گے؟
  3. جو ساجد خان کی پنشن بیوہ کو مل رہی ہے کیا وہ بھی اولاد میں تقسیم ہو گی؟
  4. سعیدہ خاتون کا دماغی توازن درست نہیں مکان بیچنے کے بعد بھی چھوٹا بیٹا والدہ کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتا ہے جبکہ والد اور والدہ بھی راشد پر اعتماد کرتے تھے ،کیا مکان بیچنے کے لیے راشد کو ولی بنایا جائے یا کسی اور کو؟
  5. سب بہنوں نے اور بھائیوں نے مل کر بڑی بہن کو والدہ کاولی بنایا ہے ، برائے مہربانی تفصیلی فتوی جاری کیا جائے۔

وضاحت مطلوب ہے:1۔ سعیدہ خاتون کا دماغی توازن کس حد تک خراب ہے؟2۔ مکان سعیدہ خاتون کی ملکیت میں کیسے آیا؟

جواب وضاحت:1۔ وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو نہیں پہچانتی۔2۔ اور یہ مکا ن خاتون نے اپنا زیور بیچ کے خریدا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1: مکان چونکہ سعیدہ خاتون کی ملکیت ہےکسی اور کا اس میں حق نہیں  اور چونکہ سعیدہ  خاتون کی دماغی حالت درست نہیں  اس لیے جب تک سعیدہ خاتون زندہ ہے یہ مکان ان کے بیٹے بیٹیوں میں نہ بطور میراث تقسیم ہو سکتا ہے اورنہ بطور ہدیہ کے تقسیم ہو سکتا ہے۔

2: شاہد نے جو کمرہ  اپنے پیسوں سے بنایا ہے وہ کمرہ اسی کی ملکیت ہے  بعد میں جب مکا ن کا حساب کتاب یا تقسیم ہوگی تو اس کمرہ کی قیمت کو نکال کر ہوگی۔

3:چونکہ ساجد خان کی ساری اولاد شادی شدہ ہے اس لیے قانونی لحاظ سے یہ پنشن اس کی بیوہ کا حق ہے اس میں کسی دوسرے کا حق نہیں۔

4: مذکورہ صورت میں شرعا سعیدہ خاتون کے ولی ان کے بیٹے ہیں،البتہ والدہ کا مکان بیچنے کی اجازت کسی کو نہیں ۔

(1)شرح المجلۃ(3/385) میں ہے:

يشترط ان يكون الواهب عاقلا بالغا.بناء عليه لا تصح هبة الصغير والمجنون والمعتعوه.

(2) فتاوی ہندیہ(5/232) میں ہے:

أرض بین رجلین بنی فيها احدهما فقال الآخر ارفع عنها بناءك فانه يقسم الارض بينهما فماوقع من البناء في نصيب الذي لم يبن فله ان يرفعه او يرضيه بأداء القيمة.

(3)رد المحتار(6/759) میں  ہے:

التركة في الإصطلاح ماتركه الميت من الأموال صافيا عن تعلق حق الغير بعين من الأموال.

(4)درر الحكام  (2/ 625) میں ہے:

ليس للولد أن يتصرف بمال والده المجنون.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved