• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

متولی اور اس کی ذمہ داریاں

استفتاء

1۔ تولیت کیا ہے؟ شریعت کی روشنی میں متولی کی ذمہ داریوں کی وضاحت فرمائیں۔

2۔ تولیت کے لیے بیٹے کا ہونا ضروری ہے یا دوسرا کوئی نہیں بن سکتا؟

3۔ کیا ایک آدمی کے کہنے یا دباؤ ڈالنے کی وجہ سے استعفیٰ دے سکتا ہے؟

4۔ کیا متولی تاحیات نہیں ہوسکتا؟ اجلاس کی کاروائی میں تاحیات کا لفظ چھ سال بعد اپنے قلم سے کاٹ دیا ہے؟

5۔ کیا متولی کا چناؤ بھی دوسرے ممبران کی طرح ہر سال چناؤ ضروری ہے؟

6۔ کیا متولی کا شریعت محمدی کا پابند ہونا ضروری ہے یا نہیں؟

7۔ مسجد کا سرپرست علاقہ کا ایک بزرگ عالم دین ہوگا۔مسجد کے بنیادی مسلک جس کی بنیاد پر مسجد قائم کی گئی یا انجمن اور صدر میں اختلافات کی صورت میں سرپرست کا حتمی فیصلہ ہوتا ہے صدر کا حتمی فیصلہ ہوتا ہے وضاحت فرمائی جائے؟

نوٹ: مسائل کو سمجھنے کے لیے تھوڑی سی تفصیل حسب ذیل ہے۔

ہماری انجمن***عرصہ 60 سال سے رجسٹرڈ ہے اور مسجد کی اس عرصہ سے ہی خدمت کرتی چلی آرہی ہے آج سے پچیس سال پہلے کسی آدمی نے ایک گاؤں میں زمین کا ایک رقبہ مسجد کے نام وقف کر دیا تھا وقف کے تقریبا پانچ سال بعد انجمن *** نے متفقہ فیصلہ کیا کہ گاؤں والی زمین کو مندرجہ ذیل شرائط پر فروخت کر دیا جائے اور اس رقم سے شہر کے دوسرے حصہ میں ایک نیا پلاٹ خریدا جائے۔ جس پر ایک  بہت بڑی مسجداور مدرسہ کی بنیاد رکھی جائے ۔ اس فیصلہ کے بعد مسجد کی اس زمین کو فروخت کر دیا اور اس رقم سے شہر کے اندر دوسری جگہ ایک پلاٹ بنام صدر انجمن خریدا گیا۔ انجمن کے ممبران کی جتماعی کوشش سے شہر کے مخیر حضرات سے چندہ اکٹھا کر  کے اس جگہ پر مسجد کی تعمیر شروع کی گئی۔ صدر انجمن ہی اس مسجد کے متولی اور صدر مقرر ہوئے ۔ زندگی میں صدر مقرر ہوئے۔ زندگی میں صدارت اور تولیت کی ذمہ داری نبھاتے رہے۔ لیکن بڑھاپے کے پیش نظر مورخہ 2003 ۔ 02۔ 20 کو ایک اجلاس میں متولی نے اپنا قائمقام متولی مقرر کرنے کا اظہار کیا۔ تمام انجمن کے ممبران نے متفقہ طور پر  یہ فیصلہ دیا کہ حاضر متولی اپنے ہی داماد کو قائمقام متولی مقرر کرے داماد کو انجمن کے فیصلہ کے مطابق قائمقام متولی مقرر کیاگیا اور وقتی طور پر خزانچی کی ذمہ داری بھی سونپ دی گئی جو ان کی زندگی میں پہلے  متولی بڑھاپے کی وجہ سے قائمقام متولی کی ذمہ داریاں نبھاتا رہا۔

2005ء کو پہلے متولی وفات پاگئے۔ انجمن نے اجلاس بلا کر قائمقام متولی کو مستقل اور تاحیات متولی مقرر کر دیا اس اجلاس کی کاروائی کی فوٹو کاپی ہمراہ لف ہے۔ اس مسجد کا ایک مقدمہ شہر کی ایک دوسری پارٹی چل رہا تھا ان حالات میں سابقہ متولی نے اپنے ایک بیٹے کو صدر اور دوسرے بیٹے کو خرانچی آنے والے وقت پر مقرر کیا ہوا تھا۔ وفات کے بعد مقدمہ کی وجہ سے وہ اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا رہے تھے۔ 2010ء میں عدالت کا فیصلہ انجمن*** کے حق میں ہوا۔ مقدمہ کی طوالت میں مسجددد کی تعمیر کا کام بھی پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے۔ سابقہ  متولی کے بیٹوں نے یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ تولیت باپ کی وراثت کا حصہ ہے۔ لہذا اس کا کوئی بیٹا ہی متولی بن سکتا ہے۔ کسی دوسرے کو متولی ہونے کا حق نہیں ہے۔ ان حقائق کی روشنی میں اوپر درج ذیل مسائل کا جواب قرآن  سنت کی  روشنی میں دے کر مشکور فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ اگر واقف و بانئ مسجد خود متولی ہو تو مسجد کی مرمت ، وقف کی آمدنی کی وصول اور متعلقہ مصارف پر خرچ ، امام و مؤذن کی تقرری وغیرہ سارے انتظامات کا اسے اختیار ہے۔ لیکن کوئی مالکانہ حیثیت اسے حاصل نہیں ہوتی۔ اور نہ ہی ایسے تصرف کا حق ہوتا ہے جو غرض واقف کے خلاف ہو یا شریعت سے اس کی اجازت نہ ہو۔ ( کفایت المفتی: 8/ 145 ) اور اگر واقف و بانی نے یا اس کے نہ ہونے کی صورت میں ال مسجد یا انجمن مسجد نے کسی شخص کو متولی بنایا تو جتنی ذمہ داریاں اسے دی جائیں اسے زائد کا اسے اختیار نہ ہوگا۔

رجل بنى مسجداً لله تعالى فهو أحق الناس بمرمته و عمارته و بسط البواري و الحصير و القناديل و الأذان و الإقامة و الإمامة إن كان أهلا لذلك. ( قاضي خان: 1/ 67 )

2۔  اگر واقف نے تولیت کو اپنے خاندان کے لیے مخصوص کر دیا ہو تو جب تک اس کے خاندان میں تولیت کی اہلیت رکھنے والا شخص مل سکے کسی غیر کو متولی بنانا جائزنہ ہوگا۔ اور اگر واقف نے اس طرح نہ کیا ہو بلکہ اہل مسجد نے کسی کو متولی بنایا ہو ( جیسا کہ مذکورہ صورت میں ہے ) تو اس کے بعد اس کی اولاد کے بجائے کسی اور کو متولی بنانا درست ہے۔

لا يجعل القيم فيه من الأجانب ما وجد في ولد الواقف  و أهل بيته من يصلح لذلك. ( شامي : 6/ 650 )

3۔ جب متولی اپنی ذمہ داریوں کو درست طریقہ پر پورا کر رہا تو اسے علیحدہ کرنے کا کسی کو حق نہیں۔

لا يملك القاضي نصب متول آخر بلا سبب موجب لذلك و هو ظهور خيانة الأول أو شيء آخر. ( شامي: 6/ 586 )

4۔ تاحیات متولی ہوسکتا ہے ہاں تولیت سے دستبردار ہونے کا حق اسےہر وقت حاصل ہے، البتہ دوسرے کو تولیت منتقل کرنے کا اگر اسے اختیار دیا گیا تھا تو وہ تولیت منتقل کر سکتا ہے ورنہ نہیں۔ (کفایت المفتی: 7/ 164 )

5۔ اس کا جواب اوپر کے جوابات سے واضح ہو چکا ہے۔

6۔ شریعت کا پابند اورا مین ہونا ضروری ہے۔

7۔ صدر انجمن کے اختلااف کی صورت میں کسی دارالافتاء سے تفصیل بتا کر جواب لیں اور اس پر عمل کریں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved