• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وقف میں واقف کی شرط کی رعایت

استفتاء

میں درمیانی حیثیت کا آدمی ہوں، میری فراغت کے بعد میرے بھانجے نے مجھے مدرسہ بنانے کے لیے زمین دی۔ لیکن مدرسہ بنانے کی فی الحال گنجائش نہیں۔ اب میں اس زمین میں کاشت کرنا چاہتا ہوں، دو مقاصد مد نظر رکھتے ہوئے (1) مدرسے کے لیے زمین قبضہ میں آجائے۔ (2) محتاجی کی وجہ سے اپنی ضرورت پوری کرنا۔ کاشت کی شکل یہ  ہے کہ میں نے زمین زید کو اس شرط پر دی کہ آدھا بیج، مکمل ہل اور باقی تمام محنت آپ کی ہوگی اور باقی تمام خرچ کا آدھا بھی دو گے اور فصل کی مقدار جو بھی نکلے گی، آدھا آدھا تقسیم کریں گے  اور خرچ کروں گا۔ کیا باقی فصل میرے لیے لینا جائز ہے  یا جو صورت صحیح ہو وہ بتا دیں؟۔

نوٹ: زمین مدرسے کے لیے وقف کی گئی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

واقف نے زمین جس مقصد کے لیے وقف کی ہے زمین کو اسی مقصد میں استعمال کرنا  ضروری ہے، لہذا جب واقف نے زمین صرف مدرسہ بناے کے لیے وقف کی ہے تو اس میں مدرسہ بنانا ضروری ہے۔ اس میں کاشت  وغیرہ نہیں کرسکتے۔

شرط الواقف كنص شارع.( شامى:4/ 433). فإن شرائط الواقف معتبرة إذا لم تخالف الشرع

و هو مالك فله أن يجعل ماله حيث شاء مالم يكن معصية.(4/ 343 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved