• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نقصان بقدر سرمایہ

استفتاء

تین آدمیوں نے اپنا سرمایہ جمع کر کے نفع اور نقصان کی بنیاد پر گارمنٹس کی ایک کمپنی شروع کی۔ تین میں سے دو ورکنگ پارٹنر تھے، کمپنی چلانے کے لیے انتظامی خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ اور ایک سلیپنگ پارٹنر تھے۔ یعنی انہوں نے صرف سرمایہ لگایا تھا، لیکن چونکہ وہ بیرون ملک تھے اس لیے کمپنی چلانے میں انتظامی خدمات سر انجام نہیں دے رہے تھے۔ نفع اور نقصان میں وہ برابر کے شریک تھے۔ کمپنی کو نقصان ہوگیا، اور نقصان کسی پارٹنر کی دانستہ طور پر غلطی کی وجہ سے نہیں ہوا، بلکہ نقصان کی درج ذیل وجوہات کی بنا پر ہوا:

ٍ۱۔ ملکی اور غیر ملکی حالات کی خرابی کی وجہ سے گارمنٹس سے متعلقہ ستر، اسی فیصد کمپنیوں کو نقصان ہوا ہے۔ کچھ کمپنیاں بند ہوگئی ہیں اور کچھ فروخت ہو رہی ہیں۔ ہماری کمپنی کو نقصان ہونے کی ایک یہ وجہ یہی ہے۔

۲۔ چائنہ اور انڈیا کا تیار شدہ سستا مال مارکیٹ میں آگیا۔ ہمارا مال مہنگا تیار ہوا تھا، اس وجہ سے ہمیں اپنے مال کی صرف لاگت بھی نہیں مل رہی تھی۔ لیکن پھر بھی کمپنی چلانے کی کوشش کرتے رہے۔

۳۔ آخری ایک دو سالوں میں برآمد کیے جانے والے مال میں سے کچھ کے پیسے نہیں آئے، اور کچھ مال کے کلیم آگئے۔ اس وجہ سے بھی نقصان ہوگیا۔

نقصان کی وجہ سے کمپنی مقروض ہوتی چلی گئی حتی کہ کمپنی ذمہ واجب الادا قرضوں کا حجم کمپنی کے تمام اثاثہ جات سے بھی بڑھ گیا اس صورت حال کی وجہ سے کمپنی کے تمام اثاثہ جات فروخت کر کے قرضوں کی ادائیگی شروع کردی گئی، پیسہ ختم ہوگیا لیکن کمپنی کے ذمہ قرض باقی تھا۔ ورکنگ پارٹنرز نے سلیپنگ پارٹنرز کو اس صورتحال سے آگاہ کیا اور مزید رقم فراہم کرنے کو کہا۔ انہوں نے جواب دیا کہ میں انتظام کروں گا لیکن وہ انتظام نہ کرسکے۔ ورکنگ پارٹنرز نے اپنے ذاتی پیسے، ذاتی طور پر رکھی ہوئی لوگوں کی امانتیں اور ان کی زکوٰة کی رقم قرضوں کی ادائیگی میں لگادی لیکن کمپنی کے ذمہ قرض پھر بھی باقی تھا۔

کمپنی کے اکاؤنٹنٹ اور اس کاروبار کو چلانے والے ایک پرانے آدمی نے کمپنی کا سارا ریکارڈ تفصیلی طور پر چیک کر کے کمپنی کے ذمہ واجب الاداء قرض کا حساب لگایا، اور یہ بھی کہ تینوں پارٹنرز میں سے ہر ایک کے ذمہ کتنا نقصان آتا ہے۔ تو یہ بات سامنے آئی کہ ورکنگ پارٹنرز کے ذمہ نقصان کی مد میں جتنی رقم آتی ہے اس میں سے زیادہ وہ قرضوں کی ادائیگی میں دے چکے ہیں، بلکہ اب ان کے پیسے کمپنی کے ذمہ واجب الادا ہوگئے ہیں۔ جبکہ سلیپنگ پارٹنرز کے ذمہ نقصان کی مد میں جتنی رقم آتی ہے۔ کمپنی کا باقی قرض اس سے بھی کم ہے۔ مثلاً سلیپنگ پارٹنرز کے ذمہ ایک لاکھ روپے کا قرض ادا کرنا لازم ہے۔ تو اب کمپنی کے ذمہ قرض ستر ہزار ہے۔ باقی قرض ورکنگ پارٹنرز اوپر کردہ تفصیل کے مطابق ادا کر چکے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ باقی لوگوں کا قرض اداکرنا، لوگوں کی امانتوں وغیرہ کی مد میں رقم واپس کرنا، سلیپنگ پارٹنر کے ذمہ واجب ہے یا نہیں؟ اگر ورکنگ پارٹنرز یہ قرض اور امانتیں وغیرہ ادا نہیں کرتے تو آخرت کے لحاظ سے گنہگار ہوں گے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سلیپنگ پارٹنرز پر اس کے سرمایہ کے تناسب سے نقصان آئے گا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved