• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شراکت میں فکسڈ منافع دینا

استفتاء

ایک آدمی کے پاس کچھ رقم ہے۔ لیکن اسے کام/ کاروبار وغیرہ کا تجربہ نہیں۔ لیکن ایک معزز دوست جس کا سکول چل رہا ہے۔ وہ اسے کہتا ہے کہ میں اپنے سکول کے کاروبار میں تمہیں اس طرح شریک کرتا ہوں کہ آپ مجھے ایک لاکھ روپے دے دیں میں اس رقم سے سکول یونیفارم، بکس وغیرہ لے کر آگے سیل کرنا چاہتا ہوں۔ اس سے مجھے جو منافع ہوگا۔ اس پر آپ کو تقریباً دو ہزار روپے ماہانہ یا اس سے کچھ زائد رقم ادا کروں گا۔ کیا اس طرح ایک لاکھ روپے پر ماہانہ دو ہزار روپے یا اس سے زائد رقم لینا یا دینا اور اس میں کمی بیشی کے ساتھ منافع لینا درست ہے۔ جبکہ یہ آفر خود اسکول کا مالک کر رہا ہے؟ جبکہ پہلے بھی کسی کے ساتھ وہ ایک لاکھ روپے لے کر ماہانہ دو ہزار روپے دے رہا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت جائز نہیں۔ جائز صورت یہ بن سکتی ہے کہ سکول والے کو جس قسم کا سامان خریدنا ہے وہ پہلے سرمایہ والے کو اپنے ساتھ لے جا کر اس کو کہے کہ یہ یہ سامان خرید لو جب وہ سامان خرید چکے اور قبضہ کرلے تب سرمایہ والا سکول والے کے ہاتھ وہ سامان نفع کے ساتھ کچھ طے  مدت پر ادھار فروخت کردے۔ فقط و اللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved