• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شرکت سے متعلق استفتاء

استفتاء

بعض لوگ شفیق آٹوز سے کہتے ہیں ک آپ کے پاس جگہ بھی ہے اور تعلقات بھی ہیں خرید و فروخت بھی کرتے ہیں تو ہم آپ کے ساتھ شراکت کرنا چاہتے ہیں۔ تو شفیق آٹوز موٹر سائیکل کی خرید و فروخت میں ان کے ساتھ شراکت کر  لیتے ہیں۔ س کی مختلف صورتیں ہوتی ہیں مثلاً :

ایک صاحب کے ساتھ شفیق آٹوز کے مالک نے ملکر  3 نئی موٹر سائیکل خریدیں اور نفع پر فروخت کر دیں آدھے پیسے شفیق آٹوز کے تھے اور آدھے دوسرے صاحب کے اور طے ہوا کہ جو نفع و نقصان ہوگاوہ آدھا آدھا ہوگا۔ یہ موٹر سائیکلیں شفیق آٹوز کے اوپر کھڑی ہوتی تھیں۔ کیا اس طرح شراکت جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جائز ہے۔

1.( المادة 1349، المجلة المادة )

استحقاق ربح إنما هو بالنظر إلى شرط المذكور في عقد الشركة و ليس هو بالنظر إلى العمل الواقع فالشريك المشروط عمله  ولو لم يعمل يعد كأنه عمل. مثلاً الشريكان شركة صحیحة في حال اشتراط العمل على كليهما إذا عمل أحدهما و لو لم يعمل الآخر بعذر أو بغير عذر يقسم الربح بينهما على الوجه الذي اشترطاه حيث كل واحد منهما وكيل عن الآخر فبعمل شريكه يعد هو أيضاً كأنه عمل.

2.( المادة 1332، المجلة )

فإذا عقد الشركاء الشركة على رأس المال معلوم من كل واحد مقدار معين على أن يعملوا جميعاً أو كل على حدة أو مطلقاً و ما يحصل يقسم بينهم فتكون شركة أموال. فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved