• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شرکت فاسدہ کی ایک صورت

استفتاء

شراکت کی ایک صورت یہ بھی تھی کہ ایک صاحب کے پاس سرمایہ بالکل نہیں تھا لیکن ان کے موٹر سائیکل کی مرکزی اور بڑی مارکیٹ میں خاصے تعلقات تھے اس مارکیٹ والے جو اچھی موٹر سائیکل سستے داموں خریدتے ہیں یہ صاحب اپنے تعلق کی بنا پر***  آٹوز کے مالک کو مارکیٹ والوں کی قیمت خرید پر ایک ہزار کے نفع پر دلوا دیتے تھے۔ یعنی وہ مارکیٹ والے ان صاحب کے کہنے پر محض ایک ہزار نفع رکھ کر***آٹوز کو دے دیتے تھے۔ پھر*** آٹوز والے اس موٹر سائیکل کی ضروری مرمت کر کے ان ہی صاحب کے ساتھ جا کر مارکیٹ میں یا کسی عام گاہک کو بیچ دیتے تھے۔ اور نفع دونوں برابر تقسیم کر لیتے ہیں۔ کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اس طرح کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ

یہ شراکت نہیں ہے نہ عنان اور نہ وجوہ۔ لہذا ان صاحب کو اجرت مثل ملے گی۔

المجلة، المادة: 1348

إذا لم يوجد واحد من الأمور الثلاثة السالفة الذكر يعني المال و العمل و الضمان فلا استحقاق للربح مثلاً إذا قال شخص لآخر اتجر بمالك على أن الربح مشترك بيننا فلا يوجب الشركة و في هذه الصورة ليس له أخذ حصة من الربح الحاصل. فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved