• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سفر میں بیوی شوہر کے اور زیر کفالت بالغ اولاد اپنے باپ کے تابع ہوتے ہیں

 

استفتاء

*** نے دو شادیاں کی ہیں، *** کی ایک بیوی اور  اس کے بچوں کے ساتھ خود تو *** میں رہائش پذیر ہے، جبکہ دوسری بیوی اور اس کے بچوں کو *** میں آباد کیا ہوا ہے۔ *** خود *** اور *** دونوں جگہ نماز کا اتمام کرتا ہے، لیکن اگر *** اپنی *** والی بیوی اور بالغ اولاد کو پندرہ دن سے کم کے لیے *** ساتھ لے جائے تو اس کی بیوی اور بالغ اولاد *** میں نماز قصر پڑھیں گے یا مکمل نماز پڑھیں گے؟ اسی طرح *** والی بیوی اور اس کے بالغ اولاد *** کے ساتھ ***  پندرہ دن سے کم مدت کے لیے آئیں یا از خود اس سے ملنے آئیں تو وہ نماز کا اتمام کریں یا قصر نماز پڑھیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں *** نے دونوں جگہ اپنی بیویوں کو مستقل رکھنے کا ارادہ کر رکھا ہے اس لیے دونوں مقام *** کے لیے وطن اصلی کے درجہ میں ہیں۔ اور چونکہ بیوی اور زیر کفالت بالغ اولاد باپ کے تابع ہوتی ہے اس لیے دونوں بیویوں اور ان کے بچوں کے لیے بھی دونوں مقام وطن اصلی کے درجہ میں ہیں۔ *** اور *** ہر دو جگہ پر نماز کا اتمام کریں گے چاہے پندرہ یوم سے کم مدت کے لیے قیام ہو۔

في البدائع (1/ 280):

وطن أصلي: و هو وطن الإنسان في بلدة أو بلدة أخرى اتخذها داراً و توطن بها مع أهله و ولده و ليس من قصده الارتحال عنها بل التعيش بها… و فيه أيضاً بعد سطور: ثم الوطن الأصلي يجوز أن يكون واحداً أو أكثر من ذلك، بأن كان له أهل و دار في بلدتين أو أكثر و لم يكن من نية أهله الخروج منها.

و في رد المحتار  (2/ 741):

(و المعتبر نية المتبوع) لأنه الأصل لا التابع (كامرأة) وفاها مهرها المعجل (و عبد) غير مكاتب …. (و جندي) إذا يرتزق من الأمير أو بيت المال (و أجير) و أسير و غريم و تلميذ (مع زوج و مولى و أمير و مستأجر). و في الشامية قوله: (و تلميذ) أي إذا كان يرتزق من أستاذه … و قلت و مثله بالأولى الابن البار البالغ مع أبيه .

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved