• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قیمت ادا کے دن کی معتبر ہو گی

استفتاء

زید  اور  بکر دونوں حقیقی بھائی ہیں ۔ زید  چین میں ملازم تھے ۔اور بکر  کا سعودیہ (ریاض)میں خیمے بنانے کا کاروبار ہے ۔زید  اور  بکر  دونوں چھٹی پر پاکستان آئے ۔اور  بکر  نے زید سے کاروبار کیلئے بطور قرض رقم مانگی۔جس پر زید   نے چین سے حج کے موقع پر ایک حاجی خالد  کے ہاتھ پانچ ہزار تین سو امریکی ڈالر (جبکہ ایک ڈالر 28پاکستانی روپے کے برابر تھا۔اس حساب سے ایک لاکھ پچاس ہزار روپے بنتے ہیں)بھیجے۔ اور بکر سے فون پر پوچھا کہ یہ رقم کس کو دے دی جائی ۔بکر نے کہا کہ یہ رقم عاصم کو مکہ مکرمہ میں دے دی جائے ۔اور بکر نے عاصم کو فون پر کہا کہ تم میری طرف سے وہ رقم وصول کر لو ۔چنانچہ خالد نے وہ رقم اسلم صاحب کو دی اور اسلم صاحب نے حرم کے برآمدوں میں عاصم کو وہ رقم دیدی ۔عاصم نے وہ رقم وصول کر کے ہینڈ بیگ میں ڈال لی۔اور طواف شروع کر دیا ۔طواف کے دوران دھکا لگا جس سے عاصم گرا اور بیگ ہاتھ سے چھوٹ گیا اور پھر ملا ہی نہیں ۔چنانچہ رقم گم ہو گئی ۔ اس بات کو آٹھ سال گزر گئے ہیں ۔ڈالر کی قیمت 28 سے   بڑھ کر ساٹھ روپے ہو گئی ہے ۔اب بھائیوں نے زمین بیچنے کا ارادہ کیا تو زید نے  بکر سے کہا کہ اگر آپ رقم ادا نہیں کر سکتے تو زمین مجھے دے دی جائے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ زید بکر سے اپنی رقم کا مطالبہ کر سکتے ہیں یا نہیں؟ اور بکر  ڈالر کی موجودہ قیمت کے اعتبار سے رقم کی ادائیگی کریں گے یا جس وقت ڈالر گم ہو گئے تھے اس وقت کی قیمت کا اعتبار کر کے رقم ادا کی جائے گی؟اور اگر مذکورہ رقم کی ادائیگی سعودی ریال کی شکل میں کرنی ہو تو کیا صورت ہو گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صورت مسئلہ میں چونکہ بکر  کے وکیل عاصم نے مذکورہ رقم پر قبضہ کر لیا تھا اور وکیل کا قبضہ اصل کے قبضہ کے قائم مقام ہوتا ہےاس لئے زید بکر سے مذکورہ رقم کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔

مذکورہ رقم اگر ڈالر کی صورت میں واپس کی جائے تو صرف اتنے ڈالر واپس کرنے ہونگے جتنے لئے تھے ۔اور اگر رقم پاکستانی یا دوسری کرنسی کی صورت میں واپس کی جائے تو موجودہ وقت میں ڈالرکی جو قیمت ہے اتنے واپس کئے جائیں گے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved