- فتوی نمبر: 2-213
- تاریخ: 06 فروری 2009
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
صورت مسئلہ یہ ہے **** پاکستان میں ڈیجیٹل قرآن کاکاروبارپہلے سے کررہاہے ،**** **** کو کہتاہے یہی ڈیجیٹل قرآن میں تمہیں امریکہ سے منگوا دیتاہوں تم اسے پاکستان میں فروخت کرو۔**** کا کام صرف امریکن کمپنی سے **** کا تعارف کروانا ہے ۔ باقی اس کی خرید کمپنی سے اور اس کو پاکستان میں لاکر فروخت کرنے کی ساری ذمہ داری **** پر ہے ۔**** **** سے کہتاہے کہ میرے پاس اس کو منگوانے کے پیسے نہیں ہیں ، **** اور **** کے درمیان یہ طے پاتا ہے کہ پہلے دوماہ **** کو پیسے کاروبار کرنے کے لئے **** دے گا۔پھر دوماہ کے بعد **** اور **** کاروبار میں برابر پیسے ڈالیں گے۔
******** کو ہرڈیجیٹل قرآن پر پیس 50 روپے دے گا۔**** جتنے کا بھی ڈیجیٹل قرآن بیچے، **** کا کوئی حصہ نہیں ہوگا، **** کو اس میں **** کی مرضی ہوگی کہ وہ کتنا مال منگواتاہے ۔****، **** کو کمیشن پر پیس میں تین وجہ سے دے رہاہے ۔ **** کا ایک تو امریکن کمپنی سے تعارف کروانا، دوسر اچھی قیمت،کم قیمت پاکستان کے لئے لے کردینا، اور تیسرا منگوانے میں پیسوں کی صورت میں مدد کرنا ہے ۔**** کا خود پہلے یہ کاروبار کرنے کا ارادہ تھا نہ آئندہ ہے ۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ **** کا اسطرح **** کے ساتھ کاروبار کرنا کیساہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کاروبار کی مذکورہ صورت ناجائزہے ، جائز صورت یہ ہوسکتی ہے کہ **** اپنی رقم سے ڈیجیٹل قرآن پاک خرید کرپھر کچھ نفع رکھ کر (جو پچاس روپے فی پیس بھی ہوسکتاہے )**** کو ادھار فروخت کردے ، اور مالک کو کہدے کہ وہ مال **** کو پاکستان بھیج دے۔فقط واللہ تعالی ٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved