• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

چھوٹے گاؤں میں جمعہ کی نماز پڑھنا

استفتاء

جس گاؤں میں نہ سرکاری سکول ہو، نہ ہسپتال وغیرہ، نہ قاضی، نہ پکے کوچے اور نہ بازار ہو، زیادہ سے زیادہ پرچون کی تین چار دکانیں ہوں اور گاؤں کی ضروریات ان سے پوری نہ ہوتی ہوں، گاؤں کی آبادی 100 سے 250 گھر تک ہو، لیکن جو شرائط علماء دیوبند نے فتاویٰ کی کتابوں میں لکھی ہیں ان کے مطابق ایسے گاؤں میں جمعہ اور عیدین کی نماز جائز نہیں، بلکہ ظہر کی نماز  کی قضا ان پر واجب رہتی ہے۔ مثلاً "احسن الفتاویٰ، فتاویٰ محمودیہ، فتاویٰ دار العلوم دیوبند وغیرہ”۔

ہمارے علاقے کے کچھ دیوبندی بھائی کہتے ہیں کہ جس گاؤں میں ایک دفعہ پہلے سے جمعہ  کی نماز  ہو رہی ہو تو وہاں جمعہ اور عیدین پڑھنا جائز ہے، اور ان کو بند نہ کیا جائے۔ حالانکہ "آپ کے مسائل اور ان کا حل” کتاب میں مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ میں کافی عرصہ تک ایک مسجد میں جمعہ پڑھتا رہا، پھر جمعہ پڑھنا میں نے بند  کیا۔

لہذا حنفی مذہب کے مکمل وضاحت کریں کہ ایسے گاؤں میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور گاؤں کے لیے حنفی مذہب میں جمعہ ہونے اور نہ ہونے کی جو ضروری شرائط ہیں تفصیل سے لکھیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حنفیہ کے نزدیک مذکورہ بستی کسی طرح بھی قصبہ یا کوئی بڑی بستی نہیں بنتی۔ یہ چھوٹا گاؤں ہے اور گاؤں میں جمعہ حنفیہ کے نزدیک جائز نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved