• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بڑی بستی سے متصل چھوٹی آبادی میں نماز جمعہ کا حکم

استفتاء

ہمارے علاقے میں مین روڈ کے ایک طرف اچھی خاصی بڑی بستی ہے، جس میں ضروریات زندگی کی تمام اشیاء مل جاتی ہیں مثلاً آٹا، گھی، کپڑے،جوتے اور ادویات وغیرہ۔ اس بستی میں دو تین مسجدیں بھی ہیں، جن میں نماز جمعہ ادا کی جاتی ہے، میں روڈ کی دوسری جانب متصل ہی چند گھر اور دکانیں ہیں، اس دوسری جانب پر جو گھر اور دکانیں ہیں ان میں دو کنال کے فاصلے پر اور وہ بڑی بستی جس میں نماز جمعہ ادا کی جاتی ہے، اس سے تین کنال کے فاصلے پر ایک مسجد بنی ہے جس کے ارد گرد متصل کوئی آبادی نہیں ہے، اور اس بڑی بستی اور مین روڈ کی دوسری جانب جو تھوڑی آبادی ہے ان کا قبرستان بھی ایک ہی ہے جو ان سے تقریباً آدھے کلو میٹر کے فاصلے پر میں روڈ کی اسی جہت میں واقع ہے جس جہت میں مسجد ہے، نیز اس مسجد میں باقاعدہ پانچ وقت کی نماز با جماعت ادا کی جاتی ہے۔ کیا اس مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ مسجد میں نماز جمعہ درست ہے، کیونکہ مذکورہ صورت میں چھوٹی آبادی اور بڑی بستی کے درمیان کوئی قابل اعتبار فاصلہ نہیں ہے، صرف روڈ کا فاصلہ ہے، لہذا یہ دونوں آبادیاں ایک ہی آبادی کے حکم میں  ہیں، اور ان دونوں آبادیوں کا قبرستان بھی ایک ہے اور بڑی بستی میں جمعہ کی شرائط موجود ہیں، لہذا جو مسجد ان دونوں آبادیوں کی فناء کے اندر ہے اس میں بھی جمعہ پڑھنا درست ہے۔

(و يشترط لصحتها) سبعة أشياء: الأول (المصر …. أو فناءه) بكسر الفناء (و هو ما) حوله (اتصل به) أو لا كما حرره ابن كمال وغيره (لأجل مصالحه) كدفن الموتی و ركض الخيل. (در مختار: 3/ 904)

لا تصح الجمعة إلا في مصر جامع أو في مصلی المصر و في شرحه فتح القدير  قوله: (أو في مصلی المصر) أعني فناءه فإن المسجد الداخل فيه انتظمه اسم المصر. و فناءه هو المكان المعد لمصالح المصر  متصل به أو منفصل بغلوة كذا قدره محمد في النوازل. (فتح القدير: 2/ 22)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved