• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مختلف کرنسیوں کا تبادلہ

استفتاء

***درہم ( دوبئی کی کرنسی) کے بدلے دینا ( کویت کی کرنسی) ادھار لیکن اپنے مقررہ ریٹ سے تھوڑا سا زیادہ یعنی اگر اس وقت درہم 23 روپے کا ہو تو 24 کا دے ( فروخت ) دیتا ہے اور ایک روپے منافع کماتا ہے۔ جو ریٹ اس وقت مقرر ہوجائے اس پر مزید کسی قسم کا جرمانہ ( طے شدہ رقم کے اوپر ) وصول نہیں کرتا۔ جو وقت مقرر ہوتا ہے ادھار کا، اس وقت مقررہ سے چاہے دو سال بھی تاخیر کردے وہ صرف طےشدہ رقم کا ہی تقاضہ کرتا ہے۔ اوردینار لینے والا اس رقم سے کاروبار کرتاہے،کسی  ناجائز میں نہیں لگاتا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوال میں ذکر کردہ معاملہ شرعاً درست ہے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ دو کرنسیوں میں سے ایک کرنسی پر سودا کرتے وقت ہی قبضہ کرلیا جائے۔ لئلا یلزم بیع الکالی بالکالی۔

و في المبسوط: و إذا اشترى الرجل فلوساً بدراهم و نقد الثمن و لم تكن الفلوس عند البائع فالبيع جائز لأن الفلوس الرائجة ثمن كالنقود. فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved