• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

: زندگی میں میراث تقسیم کرنے اور میراث کا بیان دینے کا حکم

استفتاء

محترم مفتیان کرام میرے والد محترم رحمۃ اللہ نے اپنی زندگی میں ایک مکان جس میں ان کا وراثتی حصہ تھا اپنے تین بھائیوں کو ہبہ کر دیا تھا اور ان کے علاوہ باقی بہن بھائیوں نے بھی کر دیا تھاکاغذی قانونی کاروائی ایک دفعہ مکمل ہو کر ایک چاچا کی بیماری کی وجہ سے دوسرے دفتر میں جمع نہ ہو سکی اور وہ کاغذات بقول دفتر والوں کے تاخیر ہونے کی وجہ سے زائد المیعاد ہوگئے تھے دوبارہ نئے طریقہ کار سے شروع کرنا پڑی اب تمام وہ وارثان جو حیات ہیں بشمول جو حیات نہیں ہیں ان کی اولادوں نے سائن کر دیئے ہیں۔

میرے گھر کے دو سے تین افراد والد رحمۃ اللہ علیہ کا حصہ لینے پر بضد ہیں اور کچھ تاخیری حربے لگا کر موجودہ کاغذات بھی ایکسپائر کے قریب ہو چکے ہیں ۔

سامنے والی صاحب نے بہت واضح لفظوں میں اقرار کیا تھا کہ یہ پراپرٹی میں اپنے بھائیوں کو ہبہ کر چکا ہوں انہی کی ہے اور یہ اقرار بغیر کسی دباؤ کے تھا اس اقرار کے اور بھی بہت سے حضرات گواہ ہیں۔

اگر میں سائن کرتا ہوں تو والدہ ناراض ہوتی ہیں اور اگر نہیں کرتا تو حق تلفی ہے والد صاحب کے اقرار کے خلاف ہے مجھے بتایا جائے کہ میرے لیے سائن کرنے کا کیا حکم ہے؟کیا میں والدہ کی مخالفت مول لے کر سائن کر دو یہ والدہ کی نافرمانی تو نہیں ہوگی؟اس حوالے سے میری طبیعت پر بڑا بوجھ ہے اگر ہم میں سے جو کاغذات پر سائن کر دیں تو والدہ کے عتاب کا شکار تو نہ ہوگا؟ جواب مطلوب ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:

1.آپ کی والدہ کا موقف کیا ہے؟ وہ اپنے خاوند کے کئے ہوئے فعل کیخلاف کیوں چلنا چاہتی ہیں؟

  1. کیا پہلے کاغذات پر والد صاحب نے دستخط کیے تھے یا نہیں؟

جواب وضاحت:

1.والدہ اس بات کو مانتی ہیں لیکن وہ کہہ رہی ہیں کہ والد صاحب نے دل سے نہیں دیا اور وہ اپنے مکان کے لیے پیسے جمع کرنا چاہتی ہیں۔

  1. والد صاحب نے دستخط کیے تھے فائل بھی والد صاحب کے پاس موجود تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سائل کو جب یہ بات معلوم ہے کہ والد صاحب نے مذکورہ جائیداد اپنے بھائیوں کو زندگی میں اور حالت صحت میں دے دی تھی تو اب وہ چچاؤں کے حق میں بیان دے سکتا ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved