• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کےمتعلق سوال

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

ہم گھر کے کل چھ افراد ہیں، جن میں والد، والدہ، تین بھائی اور ایک سب سے چھوٹی بہن شامل ہیں۔ دو بڑے بھائیوں کی شادی ہو گئی ہے جبکہ ایک بھائی اور ایک بہن کی ابھی شادی ہونا باقی ہے۔ سب سے بڑا بھائی شادی کے تقریباً دو سال بعد کہنے لگا کہ میرا آپ کے ساتھ اب گزارا ممکن نہیں۔ لہذا میرا حصہ دے دیا جائے تاکہ میں آپ سے علیحدہ رہ سکوں۔ اس سلسلے میں میرے والد صاحب نے بڑے بھائی کو بہت سمجھایا مگر اس نے صرف یہی کہا کہ مجھے علیحدہ کیا جائے۔ میرے والد چونکہ ایک بزنس مین ہیں اور ہماری الیکٹرونس کی دو دکانیں ہیں، اس لیے میرے والد صاحب نے یہ ارادہ کیا کہ اپنے بڑے بیٹے کے لیے ایک جگہ خریدوں اور اسے وہاں الیکٹرونکس کی دکان بنا کر دوں۔ اس سلسلے میں میرے بڑے بھائی کی پسند کے مطابق جگہ خریدی گئی ہے اور وہاں پر فرنٹ پر دو دکانیں بنی ہوئی ہیں اور پیچھے جگہ خالی ہے پلاٹ کی، وہاں کارخانہ رینٹ پر دے دیا ہے۔ اور میرے والد صاحب نے اپنے بڑے بیٹے سے کہا کہ میں  تمہیں جو دو دکانیں ہیں ان سے ایک بڑی دکان لے کر دیتا ہوں اور وہاں دکان کا سامان بھی ڈال دیتا ہوں، جو تقریباً دس لاکھ کا ہو گا اور پیچھے جو کارخانہ ہے تم اس کا کرایہ لیتے رہنا۔ اور ایک دو سال تک تم اسی گھر میں ہی رہو جہاں پر  ہم سب لوگ رہ رہے ہیں۔ مگر بڑا بھائی کہتا ہے کہ آپ مجھے اس جگہ پر گھر بھی بنا کر دیں۔ جبکہ والد صاحب کہتے ہیں کہ اب میرے پاس اتنی ہمت نہیں ہے میں تمہیں اب گھر بھی بنا کر دوں۔

والد صاحب نے جب حساب لگایا کہ گھر بنانے میں  کتنے پیسے  لگتے ہیں  تو تقریباً چالیس سے ساٹھ لاکھ کے درمیان رقم درکار ہے جو کہ والد صاحب کے پاس اب موجود نہیں، جو تھی وہ ساری کی ساری رقم پلاٹ خریدنے میں لگ گئی۔ اب والد صاحب نے ٹوٹل پراپرٹی کا حساب لگایا۔ اس کی تفصیل درج ذیل ہے:

1۔ ایک دکان جس کے اوپر گھر اور نیچے بیسمنٹ ہے، دکان ہم خود چلاتے ہیں اور گھر اور بیسمنٹ کرایہ پر دیا ہوا ہے۔

2۔ ایک اور دکان ہے اس پر بھی ہم خود کام کرتے ہیں۔

3۔ ایک گھر جس میں ہم رہتے ہیں۔

4۔ ایک اور گھر جو کہ کرایہ پر دیا ہوا ہے۔

5۔ ایک اور گھر ہے مگر اس کا عدالت میں کیس چل رہا ہے، جس کے 50-50 چانسز ہیں۔ اس لیے ہم اس پلاٹ کی رقم ٹوٹل رقم میں ابھی شامل نہیں کر رہے، مگر جب وہ ہمارے نام ہو جاتا ہے تو ہم اس کا جو بھی چھ پر تقسیم کر کے حصہ بنے گا، ہم بڑے بھائی کو دے دیں گے۔

6۔ ایک نیا پلاٹ جو ابھی خریدا ہے، بھائی کی فرمائش پر۔

یہ کل میرے والد صاحب کی پراپرٹی ہے جس کی کل مالیت تقریباً 8 کروڑ 70 لاکھ بنتی ہے۔ یہ ٹوٹل مالیت اس رقم کے علاوہ ہے جس کا کیس چل رہا ہے۔ اس ٹوٹل رقم میں سے میرے والد صاحب نے اپنا قرضہ اور اپنے دو بچوں کی شادی کی رقم کو نکالا جو کہ تقریباً 70 لاکھ بنتی ہے، تو اس طرح میرے والد صاحب کی ٹوٹل جائیداد کی رقم 8 کروڑ بن جاتی ہے۔

اب میرے والد صاحب نے اپنا، والدہ اور بہن کا بھی پورا حصہ رکھا جو کہ یہ تین حصے بنتے ہیں اور تین حصے باقی تین بیٹوں کے ہیں۔ اس طرح یہ کل ملا کر چھ حصے بن جاتے ہیں۔ اب میرے والد صاحب نے ٹوٹل رقم کو چھ پر تقسیم کیا ہے جو ایک فرد کے حصے میں تقریباً ایک کروڑ 33 لاکھ آتے ہیں، جبکہ وہ پلاٹ جو ہم بھائی کو دے رہے ہیں، اس کی مالیت ایک کروڑ 70 لاکھ کی ہے۔ یہ پلاٹ چونکہ بھائی کے حصے سے زیادہ رقم کا ہے مگر ہم سب گھر والے اس میں راضی ہیں کہ بھائی کو دے دیا جائے اور اشٹام پیپر پر لکھ دیا جائے کہ یہ بڑے بھائی کو اس کا حصہ دے دیا ہے اور اب یہ باقی کسی قسم کی جائیداد میں حصہ دار نہ ہو گا۔ تو کیا یہ صورت جائز ہے؟

اور ایک سوال یہ ہے کہ دو حصے جو کہ میرے والد اور والدہ کے ہیں وہ اپنے حصے کسی ایک کو دے سکتے ہیں یا چاروں بچوں کو دینا لازم ہے۔ چونکہ اگر بڑے بھائی کو ہم علیحدہ کر دیتے ہیں تو ہم دو بھائی، ایک بہن  اور والد اور والدہ اکٹھے رہ رہے ہیں۔ برائے کرم رہنمائی فرما دیجیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کے والد اپنی جائیداد مذکورہ طریقے سے اپنے اور اپنی اولاد میں تقسیم کر سکتے ہیں، تاہم اس کا ضرور خیال کریں کہ جس طرح آپ  کے والد نے ایک پلاٹ اپنے بڑے بیٹے کو علیحدہ کر کے دے دیا ہے، اسی طرح اپنی باقی اولاد کو بھی ایک کروڑ 33 لاکھ کی مالیت کے قریب قریب الگ الگ جائیداد دیدے ، یا کم از کم جائیداد کی تعیین کر کے ان کے نام کر دے، یا یوں کہہ دے کہ فلاں فلاں جائیداد فلاں فلاں بچے کو ہدیہ کر دی، یا باقی ماندہ چاروں بچوں کو ہدیہ کر دی اور اس کی ایک تحریر بھی لکھوا لیں، جو کم از کم اسٹام پیپر کی شکل میں ہو اور اس پر بڑے بیٹے سمیت باقی افراد اور گواہوں کے دستخط بھی ہوں تاکہ کل کلاں کو مسائل پیدا نہ ہوں۔

نیز جو دو حصے آپ کے والدین اپنے لیے رکھیں وہ بھی تمام اولاد میں تقسیم کیے جائیں البتہ کسی ایک کو یا بعض کو دینے کی کوئی خاص مجبوری ہو تو وہ مجبوری بتا کر مسئلہ دوبارہ معلوم کر لیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved