• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی صورتیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے والد صاحب کا انتقال 5 فروری 2020ء کو ہوا۔ ان کے ورثاء میں : والدہ(بیوہ)، چار بیٹے عمیر، حمزہ، اسامہ اور ایک بیٹی ماریہ ہے۔ دادا، دادی (میت کے والدین) کا انتقال والد صاحب سے پہلے ہو چکا ہے۔

والد صاحب کے ترکہ کی تفصیل یہ ہے:

1۔ ایک عدد گھر ڈبل سٹوری: مالیت ایک کروڑ تقریباً۔ جس میں ہم سب بیٹے اور والدہ رہتی ہیں۔

2۔ ایک عدد پلاٹ تین مرلے: مالیت تقریباً بیس لاکھ روپے

3۔ ابو کے اپنے استعمال کی چیزیں: موبائل ، جوتے، کپڑے اور ڈائریاں، کچھ کاپیاں الماری میں سے ملی ہیں جن پر انہوں نے اپنی اندرون اور بیرون ملک کی کارگذاری لکھی ہوئی ہے اور کچھ دفتر کے کاغذات ہیں  جو کہ ہم سب میں سے کسی کے کام کی نہیں ہے۔

4۔ تقریباً دو لاکھ بینک اکاؤنٹ میں پڑے ہوئے ہیں۔

5۔ تقریباً ایک لاکھ گھر کے الماری میں پڑے ہوئے ہیں۔

6۔ بینک سے پیسے نکلوانے کے لیے وکیل کرنا ہوتا ہے، بذریعہ  عدالت بینک  پیسے دیتا ہے، تو اس کا کیا طریقہ ہے جو پیسے وکیل کو دینے ہیں وہ کیسے اور کون ادا کرے گا۔ اور اس کے علاوہ  اگر ایسا کوئی کام ہو تو وہ بھی ۔

7۔ کیا ہم سب گھر میں رہ سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر رہے تو کیسے حصے کر کے سب کے یا سب کی رضامندی کے ساتھ۔

8۔ جب ابو گھر بنا رہے تھے 2017ء میں تو پیسے کم ہو گئے تھے جو تقریبا 19 لاکھ بنتے ہیں تو ایک بیٹے نے 17 لاکھ دیے، یہ کسی کو یاد نہیں کہ والد کے مطالبہ پر دیے تھے یا خود دیے تھے۔ اور دوسرے نے دو لاکھ روپے دیے، تیسرے اور چوتھے بیٹے نے سارے گھر کے بجلی کا کام کیا تھا (بیٹے الیکٹریشن ہیں)۔

9۔  والد صاحب واپڈا سے ریٹائر ہوئے ہیں۔ والدہ کی پنش جو لگی ہے اس کا استعمال  کیسے ہو گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔2۔3۔4۔5۔ یہ سب چیزیں اور  رقوم چونکہ میت کی وفات کے وقت ان کی ملکیت میں تھیں، لہٰذاان سب میں وراثت جاری ہوگی۔ ان رقوم اور چیزوں کی کل مالیت کے 72 حصےکیے جائیں، جن میں سے 9 حصے (12.5%) بیوہ کو 14، 14 حصے (19.4%) ہر بیٹے کو اور7 حصے (9.7%) بیٹی کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہوگی:

8×9=72                                                            

بیوہ                   ——-     چار بیٹے  ————-                                    بیٹی

1/8——————                                             عصبہ

1×9                                    7×9

9                                        63

9           14+14+14+14                         7

6۔ وراثت کے پیسے وصول کرنے کے لیے جو بھی خرچہ ہوگا وہ ترکہ میں سے لیا جائے ۔

7۔ باہمی رضامندی سے رہ سکتے ہیں۔

8۔ جس بھائی نے مکان پر جو خرچہ کیا ہے وہ تقسیم سے پہلے ترکہ میں سےدیا جائے گا، پھر ترکہ تقسیم ہوگا۔

9۔ پینشن کی مد میں ملنے والی رقم واپڈا ادارہ کی پالیسی کے مطابق تقسیم ہوگی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved