• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کا صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

1۔ ہم پانچ بہن بھائی (دو بھائی اور تین بہنیں) ہیں۔

ہمارے والد صاحب نے زرعی زمین جو کہ ہماری والدہ کی طرف سے ہمیں ملی تھی، ہمارے والد صاحب مرحوم نے اسے ہمارے چھوٹے بھائی کے نام کر دیا، جس کا رقبہ ایک ایکڑ اور دس مرلے تھا، جو کہ چھوٹے بھائی نے 1250000 میں فروخت کر دیا۔

2۔ ہمارا ایک عدد وراثتی پلاٹ چھ مرلے بندپار۔ ہمارے والدین کی وفات کے بعد ہماری چھوٹی بہن نے کہا کہ یہ پلاٹ مجھے دے دو۔ بڑے بھائی نے کہا کہ میں  اپنا حصہ تو دے سکتا ہوں، باقی آپ بہن بھائیوں سے پوچھ لیں۔ چھوٹی بہن نے کہا کہ میں مکان سے حصہ نہیں لوں گی، مجھے یہ پلاٹ دے دیں۔ بڑے بھائی اور ایک بہن نے کہا کہ ٹھیک ہے، ہم حصہ آپ کے نام کر دیتے ہیں۔ ایک بھائی اور ایک بہن بیرون ملک تھے انہوں نے گول مول جواب دیا۔

3۔ ایک عدد مکان واقع گلش راوی چھ مرلے: جس میں دونوں بھائی رہائش پذیر ہیں، یہ بھی وراثتی ہے۔

4۔ ایک بہن جو بیرون ملک تھی وہ پاکستان آئی ہوئی ہے، اس نے اور سب بہن بھائیوں نے کہا کہ والدہ اور والد کی طرف سے وراثتی زمین، مکان، پلاٹ سب کی قیمت لگا کر شرعی طور پر تقسیم کر لی جائے۔ اس پر ہم سب بہن بھائی متفق ہو گئے۔ پلاٹ جو کہ بیچ دیا گیا ہے، اس کے پیسے ، پلاٹ کی قیمت، مکان کی قیمت لگا کر اسے پانچوں میں شرعی طور پر تقسیم کیا جائے۔ ہم سب بہن بھائیوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا۔ اس کی فوٹو کاپی درخواست کے ساتھ منسلک ہے۔ آپ سے گذارش ہے کہ یہ فیصلہ درست ہے ؟ آپ تحریری طور پر اس کا جواب دے دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکوہ فیصلہ اگر سب بہن بھائیوں کی دلی رضامندی سے ہے تو درست ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved