• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث میں ورثاء کا حق نہ دیناگناہ ہے

استفتاء

پوچھنا یہ ہے کہ ہمارے دادا جان کی وفات کے بعد ہمارے تایا جان  وراثت کی تقسیم کے ذمہ دار اور بڑے تھے۔ تایا جان نے وراثت تقسیم کرتے ہوئے  دانستہ یا غیر دانستہ طور پر وراثت کی تقسیم  میں برابری کو ملحوظ نہیں رکھا  کافی عرصے کے بعد ہمیں معلوم ہوا  کہ ہماری  ایک دکان  جس کی قیمت لاکھوں میں ہے  وہ ان کی طرف زیادہ ہے ۔ ہم نے ان کی زندگی میں مطالبہ کیا  کہ یہ ہمارا حق ہے اور ہمارے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے  تو انہوں نے اپنی زندگی میں اقرار کیا کہ یہ  دکان آپ کی ہے لیکن میں آپ کو نہیں دوں گا  ہم اپنے مطالبے کو دہراتے  رہے اس دوران تایا جان کی وفات ہوگئی اب وہی مطالبہ ہم نے ان کی اولاد کے سامنے رکھا  تو اولاد کہتی ہے  کہ جیسے بڑے کرگئے ویسے ہی  تقسیم چلے گی۔آپ حضرات سے پوچھنا یہ ہے  کہ:

قرآن و سنت کی روشنی  میں ہمیں بتایا جائے کہ آیا  ہمارا ان سے مطالبہ کرنا  شریعت کی رو سے  درست ہے یا نہیں ؟

اگر ہمارا مطالبہ درست ہے تو اگر ان کی اولاد  ہمارا حق ادا نہیں کرتی تو اس کا گناہ مرحوم تایا جان  پر ہوگا یا ان کی اولاد پر جبکہ وہ دکان ان کی اولاد کے پاس موجود ہے اور وہ اس سے نفع بھی حاصل کررہے ہیں۔قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرما کر ممنون فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر واقعتاً تقسیم میں برابری کو ملحوظ نہیں رکھا گیا تھا اور آپ کے تایا جان نے اس کا اقرار بھی کرلیا تھا تو آپ کا مطالبہ کرنا درست ہے اور اگر تایا جان کی اولاد جان بوجھ کر آپ کا حق آپ کو ادا نہیں کرتی تو وہ خود بھی گناہگار ہوگی اور تایا جان بھی گناہگار  ہوں گے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved