• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم وراثت کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  میری ہمشیرہ نسرین بانو زوجہ محمد یونس قضائے الہی سے وفات پا گئی ہیں جس کی جائیداد اور نقد کی تفصیل حسب ذیل ہے جس کی وراثت سے متعلق شرعی حکم سے آگاہی چاہتے ہیں ۔

ایک عدد احاطہ، ایک عدد دکان ہے، اس کے علاوہ نقدی اور سونا موجود ہے۔

(1)احاطہ جہیز سے آمدہ ہے(2) دکان مرحومہ کی ذاتی خرید ہے(3)سونا اور نقدی اس کے پاس موجود تھی۔

مرحومہ کے تین بھائی ہیں ،جن میں سے مرحومہ کی زندگی کے دوران دو بھائی وفات پا چکے ہیں جن کی اولاد موجود ہے اور ایک بھائی حیات ہے۔ مرحومہ کی تین بہنیں ہیں، دو بہنیں مرحومہ کی زندگی کے دوران وفات پا گئیں، جن کی اولاد موجود ہے اور ایک بہن حیات ہے۔

نوٹ: اس وقت ایک بہن اور ایک بھائی حیات ہیں ،مرحومہ کا خاوند اس کی زندگی کے دوران ہی وفات پا چکا ہے، مرحومہ کی کوئی اولاد نہیں۔

وضاحت مطلوب ہے: والدین زندہ ہیں یا فوت ہوگئے ہیں؟

جواب وضاحت: مرحومہ سے پہلے فوت ہوگئے تھے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سارا ترکہ صرف ان بہن بھائی کے درمیان تقسیم ہوگا جو حیات ہیں فوت ہونے والے بہن بھائیوں کی اولاد کو کچھ نہیں ملے گا لہذا کل میراث کے تین حصے کئے جائیں گے جن میں سے دو حصے بھائی کو اور ایک حصہ بہن کو ملے گا تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:

3

بہن——-                                   بھائی      —————             دیگرورثاء

————–                 عصبہ————–                                         محروم

1                                      2

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved