• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

’’تمہارا کھانا صرف متقی کھائیں‘‘ کا مطلب

استفتاء

سوال۔ پرسوں ایک امام صاحب بیان فرما رہے تھے۔ انہوں نے بیان میں رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی جس کامفہوم یہ ہے کہ تمہارا کھانا صرف متقی پرہیز گار ہی کھائے۔ پوچھنا یہ ہے کہ میرا بھائی جو کہ نہ نماز پڑھتا ہے نہ ہی روزہ رکھتا ہے۔ اس کے گھر والے      کبھی میکے چلے جاتے ہیں تو میرے بھائی کو میرے گھر سے کھانا دیا جاتا ہے۔ کیا اسے کھانا دینے سے ہمیں ثواب ملے گا یا گناہ ہوگا؟ اسے نماز کی بارہا تلقین کی ہے لیکن وہ میرے ساتھ بولتا نہیں ہے۔ نہ میرے گھر والوں کے ساتھ بول چال ہے۔ بس ثواب و صدقہ کی نیت سے میری بچی کے ہاتھ اسے کھانا دیدیا جاتا ہے۔ اگر اس کھانا دینے میں ہمیں کوئی ثواب نہ ہو تو پھر ہم کھانا دینا بند کر دیں۔ اور اگر ثواب ہو تو پھر اس حدیث کا کیا مطلب ہے۔؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جو حدیث امام صاحب نے بیان فرمائی ہے کہ”تمہارا کھانا صرف متقی کھائیں” اس سے عمومی کھانامراد نہیں بلکہ خاص قسم یعنی دعوت و ضیافت کا کھانا مراد ہے،کہ آپ خصوصی دعوت صرف نیک اور پرہیزگار لوگوں کی کیا کریں۔باقی رہا ضرورت مند کو کھانا کھلانا، تو حدیث پاک میں اس سے منع نہیں  کیا گیا،ضرورت کی وجہ سے تو کافر کو بھی کھانا کھلانا جائز ہے،اور یہ بات آپ ﷺ نے تاکیدا  اس لیے فرمائی کہ  کیونکہ عموما بندہ  دعوت  وضیافت ایسے شخص کی ہی  کرتا ہے جس سے تعلق اور محبت ہوتی ہے اور تعلق و محبت نیک لوگوں سےہونا چاہیے گویا اس حدیث پاک میں حضور ﷺ نے نیک اور پرہیزگار لوگوں سے تعلق اور محبت رکھنے اور ان کے اکرام کی  ترغیب دی ہے

معالم السنن (107/4) میں ہے:

قال الشيخ: هذا إنما جاء في طعام الدعوة دون طعام الحاج وذلك أن الله سبحانه قال {ويطعمون الطعام على حبه مسكيناً ويتيماً وأسيراً} [الإنسان: 8] ومعلوم أن أسراهم كانوا كفاراً غير مؤمنين ولا أتقياء. وإنما حذر من صحبة من ليس بتقي وزجر عن مخالطته ومؤاكلته فان المطاعمة توقع الالفة والمودة في القلوب يقول لا تؤالف من ليس من أهل التقوى والورع ولا تتخذه جليساً تطاعمه وتنادمه

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved