• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میت کو ڈھیلے اور پانی سے استنجاء کروانا

  • فتوی نمبر: 28-169
  • تاریخ: 21 مئی 2023

استفتاء

میت کو استنجاء کس طرح کرانا ہے ؟ ہمارے ہاں بعض لوگ کہتے ہیں کہ تین یا پانچ  ڈھیلوں سے  استنجاء کرائے ، بعض کہتے ہیں کہ صرف پانی سے ، بعض کہتے ہیں کہ پہلے ڈھیلوں سے پھر پانی سے  استنجاء کرائے۔ شریعت مطہرہ کے  مطابق ہماری رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

میت کو پہلے ڈھیلوں سے پھر پانی سے استنجاء کرانا افضل ہے۔

تنویر الابصار مع  درالمختار(599,600/1) میں ہے:

‌‌فصل الاستنجاء ….(وهو سنة) مؤكدة مطلقا …(‌وأركانه) ‌أربعة شخص (مستنج، و) شئ (مستنجي به) كماء وحجر

قال ابن عابدين: فكان الجمع سنة على الإطلاق في كل زمان، وهو الصحيح وعليه الفتوى ….. ثم اعلم ‌أن ‌الجمع ‌بين ‌الماء والحجر أفضل، ويليه في الفضل الاقتصار على الماء، ويليه الاقتصار على الحجر وتحصل السنة بالكل.

فتاویٰ محمودیہ(499/8) میں ہے:

سوال:میت کو بوقت غسل ڈھیلے  سے استنجاء کروانا کیسا ہے ؟

الجواب:پانی سے استنجاء کے متعلق  زیلعی، بحر، طحطاوی وغیرہ میں طرفین کے نزدیک  اس کی تاکید مذکور ہے  اور امام ابویوسف ؒ  نے منع فرمایا ہے ، لیکن اعلیٰ درجہ یہ ہے  کہ اول ڈھیلے سے  صفائی کی جائے پھر پانی سے ،  جیسا کہ درمختار میں ہے۔

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند (275,276/1) میں ہے:

سوال: میت کا استنجاء ڈھیلے اور پانی دونوں سے کیا جائے یا کیا؟ میں نے کتاب جواہر نفیس میں دیکھا ہے  کہ استنجاء کرانا میت کا  ڈھیلے سے مکروہ ہے ، اور میت کا استنجاء  پانی سے کرنے میں بھی اختلاف ہے ۔ امام ابویوسف ؒ کے نزدیک  استنجاء میت  خواہ ڈھیلے سے  ہو  خواہ پانی سے مکروہ ہے ، اور طرفین ؒ کے نزدیک  استنجاء میت کا پانی سے جائز ہے  ۔ اس صورت میں شرعاً کیا حکم ہے؟

الجواب:کتب فقہ میں تصریح ہے  کہ استنجاء میں جمع کرنا  ڈھیلے اور پانی کا سنت ہے  اور یہی افضل ہے  چنانچہ شامی میں ہے :

فكان الجمع سنة على الإطلاق في كل زمان، وهو الصحيح وعليه الفتوى

پھر آگے لکھا ہے:

ثم اعلم ‌أن ‌الجمع ‌بين ‌الماء والحجر أفضل، ويليه في الفضل الاقتصار على الماء، ويليه الاقتصار على الحجر وتحصل السنة بالكل

پس جب طرفین کے نزدیک استنجاء میت  کا سنت ہے تو حسب تصریح شامی مطلقاً جمع کرنا پانی اور ڈھیلے کا افضل ہے  اور سنت ہے علی الاطلاق  ، لہذا مکروہ کہنا  استنجاء میت کا  ڈھیلے سے صحیح  نہیں  معلوم ہوتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved