استفتاء
اگر باجماعت نماز میں دائیں یا بائیں کوئی شخص بے ہوش ہوکر گر جائے یا مرگی کا دورہ پڑنے کی وجہ سے گرجائے تو ایسی حالت میں ہمیں اس کو اٹھانا چاہئے یا نہیں؟وضاحت فرمادیجئے
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
نماز توڑ کر اس کو اٹھانا چاہیے ،ایسا نہ ہو کہ اس کو مدد نہ ملنے کی وجہ سے اس کی جان ضائع ہوجائے۔
شامى (2/609)میں ہے:
والحاصل أن المصلي متى سمع أحدا يستغيث وإن لم يقصده بالنداء، أو كان أجنبيا وإن لم يعلم ما حل به أو علم وكان له قدرة على إغاثته وتخليصه وجب عليه إغاثته وقطع الصلاة فرضا كانت أو غيره
شامی (2/610)میں ہے:
[تتمة] نقل عن خط صاحب البحر على هامشه أن القطع يكون حراما ومباحا ومستحبا وواجبا، فالحرام لغير عذر والمباح إذا خاف فوت مال، والمستحب القطع للإكمال، والواجب لإحياء نفس.
آپ کے مسائل اور ان کا حل(3/573)میں ہے:
سوال: نماز جماعت کے ساتھ ہورہی ہے،اور کوئی نمازی بوجہ کمزوری یا اور کسی وجہ سےگر کر بےہوش ہوجائے تو کیا ساتھ کھڑے ہوئے آدمی کو نماز توڑ کر اسے اٹھانا چاہئے یا نماز جاری رکھنی چاہئے؟ براہ کرم ہمیں یہ بتائے کہ ہمیں اس وقت کیا کرنا ہے جبکہ آدمی نیچے تڑپ رہا ہو؟
جواب:نماز توڑ کر اس کو اٹھانا چاہئے،ایسا نہ ہو کہ اس کو مدد نہ ملنے کی وجہ سے اس کی جان ضائع ہوجائے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved