• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میاں بیوی یا دیگر محارم کا ایک ساتھ کھڑے ہوکر اپنی اپنی نماز پڑھنے کا حکم

استفتاء

میرا سوال یہ ہے کہ میاں بیوی یا بہن بھائی یا ان کے علاوہ محرم مردوعورت ایک جائے نماز پر یا الگ الگ جائے نماز پر ایک ساتھ جائے نماز بچھا کر نماز پڑھیں تو کیا پڑھ سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں میاں بیوی،بہن بھائی اور دیگر محارم ایک یا الگ الگ جائے نماز پر اس طرح نماز پڑھیں کہ درمیان میں نہ کوئی حائل ہواور نہ اتنا فاصلہ ہو کہ تیسرا آدمی کھڑاہوسکے تو ایسی صورت میں نماز مکروہ تحریمی ہے البتہ اگر درمیاں میں حائل ہو یا تیسرے آدمی کے کھڑا ہونے کے بقدر فاصلہ موجود ہو تو نماز بلا کراہت جائز ہے۔

الدر المختار(383/2)میں ہے:

فمحاذاة ‌المصلية ‌لمصل ليس في صلاتها مكروهة لا مفسد فتح.

وقال ابن عابدين:(قوله مكروهة) الظاهر أنها تحريمية لأنها مظنة الشهوة والكراهة على الطارئ ط. قلت: وفي معراج الدراية: وذكر شيخ الإسلام مكان الكراهة الإساءة والكراهة أفحش.

حاشيہ طحطاوی على مراقی الفلاح شرح نور الإيضاح(ص329)میں ہے:

قوله: “مشتركة” احترز به عن محاذاة ‌المصلية ‌لمصل ليس هو في صلاتها حيث تكره ولا تفسد كما في الدر.

فتاویٰ محمودیہ(599/6)میں ہے:

سوال:*** اور اس کی بیوی ایک مصلی پر ایک دوسرے سے مل کر نماز پڑھتے ہیں اور نیت بھی ہر ایک کی علیحدہ ہے،بعض علماء فرماتے ہیں کہ نماز فاسد ہوجاتی ہے اور بعض علماء فرماتے ہیں کہ نماز درست ہے۔کس کا قول صحیح اور کس امام کے قول پر فتوی ہے؟

جواب:جب دونوں کی نماز علیحدہ علیحدہ ہے تب تو ایسی صورت میں کسی کی نماز فاسد نہیں ہوتی ہے،مکروہ ہوتی ہے۔

ومحاذاة ‌المشتهاة” ‌بساقها وكعبها في الأصح ولو محرما له أو زوجة اشتهت …….. في صلاة مطلقة مشتركة تحريمة، (مراقي الفلاح)

قوله: “مشتركة” احترز به عن محاذاة ‌المصلية ‌لمصل ليس هو في صلاتها حيث تكره ولا تفسد،(طحطاوي)

آپ کے مسائل اور ان کاحل(410/3)میں ہے:

سوال:شوہر اور بیوی ایک بڑے تخت پر برابر برابر ایک فٹ کے فاصلے سے کھڑے ہو کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟اس میں کوئی کراہت تو نہیں ہے؟

جواب:اگر اپنی الگ الگ نماز پڑھتے ہیں تو نماز فاسد نہیں ہو گی،البتہ ایسا کرنا مکروہ تحریمی ہے۔

عمدۃ الفقہ(210/2)میں ہے:

اگر دونوں الگ الگ اپنی نماز پڑھتے ہوں یا ان میں سے ایک کسی امام کا مقتدی ہو اور دوسرااس امام کا مقتدی نہ ہو بلکہ اکیلا نماز پڑھے تو محاذات سے مرد کی نماز فاسد نہ ہو گی البتہ یہ مکروہ تحریمی ہے کیونکہ اس میں شہوت کا خطرہ غالب ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved