• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

فرض حج مقدم ہے یا شادی

استفتاء

کچھ لوگوں کے ذہن میں ہے کہ جب تک جوان بیٹی گھر میں ہو تب تک وہ حج  پر نہیں جاسکتے چاہے ان  پرحج فرض ہو وہ بیٹی کی شادی کو حج پر مقدم سمجھتے ہیں جب تک بیٹی کی شادی نہیں ہوگی تب تک حج پر نہیں جائیں گے اور آگے سے ان کو لوگ بھی کہتے ہیں کہ بیٹی کا فریضہ اتار کر پھر جانا ویسے مت جانا۔ دلیل کی روشنی میں جواب دیجئے گا تاکہ ان کو سمجھانا آسان ہوجائے اگر دلائل ہوں گے تو ا ن کو سمجھانا آسان ہوگا، ان پر حج فرض ہوگیا ہے اور ان کے پاس مال اسباب بھی ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بیٹی کی شادی ایسا عذر نہیں کہ جس کی وجہ سے فرض حج کی ادائیگی کو مؤخر کیا جائے تاہم اگر کسی  نے بیٹی کی شادی کی وجہ سے فرض حج کو مؤخر کردیا اور مرنے سے پہلے فرض حج ادا  کرلیا تو حج کو مؤخر کرنے  کا جو گناہ ہوا تھا وہ ساقط ہوجائے گا۔

غنیۃ الناسک (11)میں ہے:

فاذا اخره الي العام الثاني بلاعذر ياثم لترك الواجب ،ولو حج بعد ذلك ولو في آخر عمره،ارتفع اثم التاخير،ووقع اداء اتفاقا۔

معلم الحجاج (27)میں ہے:

جس سال حج فرض ہوجائےاسی سال حج کرنا واجب ہے،اگر بلاعذر تاخیر کی توگناہ ہوگا لیکن اگرمرنےسےپہلےحج کرلیا تو حج ادا ہوجائے گا۔اور تاخیر کرنے کا گناہ بھی جاتا رہے گا،اگر بلاحج کئے مرگیا تو گناہ (حج نہ کرنے کا )ذمہ رہے گا۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل (5/235)میں ہے:

سوال:ایک شخص کے پاس اتنی رقم ہے کہ یا تووہ حج کرسکتا ہے یا اپنی جوان بیٹی کی شادی کرسکتا ہے،براہ کرم مطلع فرمائیں کہ وہ پہلے حج کرےیا پہلے اپنی بیٹی کی شادی کرے،اگر اس نے اپنی بیٹی کی شادی کردی تووہ حج نہیں کرسکے گا؟

جواب:اس پر حج فرض ہے اگر نہیں کرے گا تو گناہ گار ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved