• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عیدین کی زائد تکبیروں کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

’’رسو ل اللہ ﷺ عیدین کی پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات تکبیریں  اور دوسری  رکعت میں  قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہا کرتے تھے ‘‘

نوٹ:پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ کےعلاوہ زائد سات  اور دوسری رکعت میں   قیام کی تکبیرکے علاوہ زائد پانچ تکبیرات ہیں ۔(ابن ماجہ:1277،  ابوداؤد : 1150 ، ترمذی :536 ، مسند احمد :2845)

ہم نے تو اب تک یہی سنا  اور کہا کہ زائد تکبیریں  چھ ہیں  جبکہ اس حدیث شریف میں کچھ اور ہے اس کی وضاحت کردیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عیدین کی نماز میں زائد تکبیرات  کے متعلق جو حدیث آپ نے ذکر کی وہ بھی ہے  اور اس کے خلاف چھ زائد تکبیروں والی احادیث بھی ہیں ، حنفیہ نے چھ زائد تکبیرات والی روایت  کو اس  وجہ سے ترجیح دی ہے  کہ  اس کے مطابق بہت  سے صحابہ کرام کا  فتوی بھی ہے  اور عمل بھی ، نیز   مشہور تابعی حضرت ابراہیم نخعی ؒ فرماتے ہیں کہ حضر ت عمر رضی اللہ عنہ  کے زمانہ میں

جب جنازہ کی تکبیروں کے بارے میں  اختلاف ہوا  کہ وہ کتنی ہیں ؟  تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ  نے فرمایا : کہ  عیدین        کی تکبیروں کی طرح جنازہ کی بھی   چار تکبیریں  ہیں  ،(عیدین میں چار تکبیریں اس طرح  ہیں کہ  پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ سمیت                   چار تکبیریں اور دوسری رکعت میں رکوع کی تکبیر  سمیت  چار تکبیریں یعنی زائد تکبیریں ہر رکعت میں  صرف تین ہیں

اور یہ بات چونکہ دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین  کی موجودگی میں  فرمائی تھی  اور کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے  اس پر انکار نہیں فرمایا  جس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا عیدین میں چار تکبیریں (تکبیر تحریمہ اور رکوع والی تکبیر سمیت )ہونے پر اجماع ہوگیا۔

شرح معانی الاثار (4/345 )میں ہے :

عن يحيى بن حمزة قال حدثني الوضين بن عطاء أن القاسم أبا عبد الرحمن حدثه قال حدثني بعض أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم قال صلى بنا النبي صلى الله عليه و سلم يوم عيد فكبر أربعا وأربعا ثم اقبل علينا بوجهه حين أنصرف قال لا تنسوا كتكبير الجنائز وأشار بأصابعه وقبض إبهامه فهذا حديث حسن الإسناد وعبد الله بن يوسف ويحيى بن حمزة والوضين والقاسم كلهم أهل رواية معروفون بصحة الرواية

ترجمہ: حضرت قاسم ابو عبد الرحمٰن ؒ سے روایت ہے   کہ مجھے بعض اصحاب رسول ﷺ نے یہ حدیث   بیان کی ہے کہ ہمیں  عید کے دن نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھائی  پس چار   تکبیریں  (پہلی رکعت میں )اور چار تکبیریں  (دوسری رکعت میں ) کہیں،پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے   اور ارشاد فرمایا کہ تم جنازہ کی تکبیر کی طرح نہ بھولنا  اور اپنے انگلیوں کے ساتھ اشارہ کیا   اور اپنے انگوٹھے کو بند کیا ۔

ا       بوداؤد( 1/447   اور مسند احمد 32/510             ) میں ہے :

عن مكحول قال أخبرنى أبو عائشة جليس لأبى هريرة أن سعيد بن العاص سأل أبا موسى الأشعرى وحذيفة بن اليمان كيف كان رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يكبر فى الأضحى والفطر فقال أبو موسى كان يكبر أربعا تكبيره على الجنائز. فقال حذيفة صدق. فقال أبو موسى كذلك كنت أكبر فى البصرة حيث كنت عليهم. وقال أبو عائشة وأنا حاضر سعيد بن العاص

ترجمہ:حضرت ابو عائشہ ؒ سے روایت ہے کہ حضرت سعید  بن عاص رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ  اور حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ عید الفطر  اور عید الاضحی کی نماز میں رسول اللہﷺ تکبیرات کس طرح کہتے تھے ۔ حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ نے جواب  دیا کہ رسول اللہﷺ (ہر رکعت میں ) تین زائد تکبیروں سمیت چار تکبیریں کہتے تھے جیسا کہ نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہی جاتی ہیں ۔  اس پر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ  نے کہا (آپ نے ) سچ کہا ۔  حضر ت ابو موسی رضی اللہ عنہ نے (مزید ) بتایا کہ  جب میں اہل    بصرہ پر حاکم تھا تو میں  ( عید کی نماز  پڑھاتے ہوئے ) اسی طرح تکبیریں کہتا تھا ۔

المعجم الکبیر  (9/304)میں ہے

عن علقمة و الأسود بن يزيد : أن ابن مسعود كان يكبر في العيدين تسعا أربعا قبل القراءة ثم يكبر فيركع وفي الثانية يقرأ فإذا فرغ كبر أربعا ثم ركع

ترجمہ:علقمہ  رحمہ اللہ اور اسود رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ عیدین کی نمازوں میں نو تکبیریں کہتے تھے ( جن کی تفصیل یہ ہے  کہ وہ پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ سمیت ) قراءت سےپہلے چار تکبیریں کہتے تھے پھر (پانچویں ) تکبیر کہتے اور رکوع  میں جاتے  اور دوسری رکعت میں  (پہلے ) قراءت کرتے پھر جب ( قراءت  سے ) فارغ  ہوتے تو ( تین  زائد تکبیروںسمیت  )چار تکبیریں کہتے  اور (ان میں سے چوتھی تکبیر کہہ کر )          رکوع میں جاتے ۔

طحاوی (1/495) میں ہے :

فاجمعوا امرھم  علی ان یجعلوا التکبیر علی الجنائز مثل التکبیر  فی الاضحی  والفطر اربع تکبیرات  فاجمع  (عمررضی الله عنه)امرھم  علی ذالک

حضرت  عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم   نے اس بات پر اتفاق  فرمایا : کہ عید الفطر اور عید الاضحی کی طرح نماز جنازہ کی چار تکبیریں ہوں گی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved