- فتوی نمبر: 19-176
- تاریخ: 23 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > روزہ و رمضان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
1۔حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے ماہ رمضان کے روزے رکھے اس کے بعد شوال کے مہینے میں چھ نفلی روزے رکھے تو گویا اس نے ہمیشہ روزے رکھے
2۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ سید الانبیاء نے فرمایا جس نے رمضان کے روزے اور اس کے بعد شوال میں چھ روزہ رکھے وہ اپنے گناہوں سے ایسا پاک ہو گیا جیسا ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے کے بعد پاک تھا۔
3۔رمضان اگر 29 دن کا ہو تب بھی اللہ اپنے فضل و کرم سے تیس روزوں کا ثواب دیتے ہیں اور شوال کے چھ روزے شامل کرنے کے بعد روزوں کی تعداد 63ہوجاتی ہے اور اللہ کے کریمانہ قانون "الحسنۃ بعشر امثالہا” "ایک نیکی کا ثواب دس گنا” کے مطابق 36 روزوں کا ثواب دس گنا کے حساب سے 360 روزوں کے برابر ہو جاتا ہے اور پورے سال کے دن 360 سے کم ہی ہوتے ہیں لہذا جس نے پورے رمضان کے روزے رکھنے کے بعد شوال 6میں نفلی روزے رکھے وہ اس حساب سے 360 روزوں کے ثواب کا مستحق ہوگا پس اجر و ثواب کے لحاظ سے یہ ایسا ہی ہوا جیسے کوئی بندہ سال کے 360 دن مسلسل روزے رکھے
4۔یہ شوال کے چھ روزے شوال کے مہینے میں کسی بھی دن رکھے جا سکتے ہیں لگاتار رکھنا کوئی ضروری نہیں اور نہ ہی عید کے دوسرے دن سے شروع کرنا ضروری ہے بلکہ پورے مہینے میں کسی بھی دن رکھے جا سکتے ہیں
5۔اگر شوال کا روزہ رکھ کر کسی نے توڑ دیا تو صرف قضا لازم آئے گی اس کے بدلے میں ایک روزہ رکھنا ہوگا
6۔جس کے رمضان کے فرض روزوں میں کچھ چھوٹ گئے ہوں تو وہ نفلی روزوں کے بجائے فرض روزوں کی پہلے قضا کرے لیکن اگر اس نے نفل روزے کی نیت کی تو نفل ادا ہوجائے گا
7۔رمضان کے روزوں کی قضا میں ساتھ ساتھ نفل کی نیت کرنا درست نہیں کیونکہ فرض کے ساتھ کوئی نیت جمع نہیں کر سکتے
8۔شوال کے نفل روزوں میں دیگر نفل روزوں کی نیت بھی کر سکتے ہیں مثلاً جمعرات کو شوال کے نفل روزے کی نیت کے ساتھ جمعرات کو روزہ سنت ہونے کی نیت بھی کر سکتے ہیں
کیا مذکورہ مسائل درست ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ مسائل درست ہیں۔صحیح مسلم(1/369) میں ہے:
.1عن أبي أیوب عن رسول اﷲﷺ قال: من صام رمضان ثم أتبعه ستًّا من شوال کان کصیام الدهر
ترجمہ:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے اورپھر شوال کے چھ روزے رکھے تویہ ہمیشہ کے روزوں کی طرح ہوں گے‘‘
الترغیب و التر ھیب (2/67)میں ہے:
2۔عن ابن عمر رضي الله عنهما قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من صام رمضان وأتبعه ستا من شوال خرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه رواه الطبراني في الأوسط
ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی ا للہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے ما ہ رمضا ن کے روزے رکھے اس کے بعد شوال کے بھی چھ روزے پو رے کیے وہ گنا ہو ں سے یو ں پاک ہو جا تا ہے گو یا آج ہی شکم ما در سے پیدا ہو ا ہے ۔
مسند احمد(2/324) میں ہے:
3۔حدثني عمرو بن جابر الحضرمي قال سمعت جابر بن عبد الله الأنصاري يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : من صام رمضان وستا من شوال فكأنما صام السنة كلها
ترجمہ:عمرو بن جابر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے رمضان کے روزے رکھے اور شوال کے چھ روزے رکھے تو گویا اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔
ابن ماجہ (1/547)میں ہے:
عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه و سلم عن رسول الله صلى الله عليه و سلم
أنه قال ( من صام ستة أيام بعد الفطر كان تمام السنة من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها )
ترجمہ:حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے عید الفطر کے بعد چھ روزے رکھے تو یہ پورے سال کے برابر ہوں گے "من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها”جو ایک نیکی لائے گا اس کو دس کا ثواب ملے گا
شامی(3/485) میں ہے:
4۔(وندب تفريق صوم الست من شوال) ولا يكره التتابع على المختار خلافاً للثاني حاوي. والإتباع المكروه أن يصوم الفطر وخمسة بعده فلو أفطر الفطر لم يكره بل يستحب ويسن ابن كمال”
شامی(3/435) میں ہے:
5۔او فسد غير صوم رمضان أداء لاختصاصها بهتك رمضان۔۔۔قضي في صوركلها فقط
شامی(3/465) میں ہے:
6۔جاز التطوع قبله (قبل قضاء رمضان)ولو كان الوجوب علي الفور لكره ۔
الاشباہ والنظائر(1/40)میں ہے:
7.8۔وحاصله أنه إما أن يكون في الوسائل أو في المقاصد فإن كان في الوسائل فالكل صحيح .
قالوا لو اغتسل الجنب يوم الجمعة للجمعة ولرفع الجنابة ارتفعت جنابته وحصل له ثواب غسل الجمعة .وإن كان في المقاصد فإما أن ينوي فرضين أو نفلين أو فرضا ونفلا …. فان نوي الظهر و التطوع قال ابو يوسف تجزئه عن المكتوبة ويبطل التطوع وقال محمحد :لا تجزئه المكتوبة ولا التطوع …وأما إذا نوى نافلتين كما إذا نوى بركعتي الفجر التحية والسنة أجزأت عنهما
© Copyright 2024, All Rights Reserved