• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سید زادی کا غیر سید سے نکاح کا حکم

استفتاء

کیا سید زادی کا نکاح غیر سید سے ہو سکتا ہے؟ میری بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ سید کا مقام امت مسلمہ میں بہت اونچا ہے تو کیا یہ کسی حدیث سے ثابت ہے کہ سید زادی کا نکاح غیر سید سے ہو سکتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سید زادی کا نکاح غیر سید سے جائز ہے۔ سید کا مقام امت مسلمہ میں بہت اونچا ہے لیکن نکاح کے معاملہ میں شریعت نے اس فضیلت کے معتبر ہونے کو ساقط کیا اور اسی وجہ سے غیر سید کو بھی سید کا کفو بنایا روایات سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی کا نکاح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کیا حالانکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سید نہ تھے بلکہ آپ رضی اللہ عنہ اموی تھے اسی طرح حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اپنی صاحبزادی کا نکاح حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کیا جب کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی سید نہ تھے۔ لہذا اگر کوئی ولی سید زادی کا نکاح غیر سید سے کردے تو یہ نکاح جائز ہوگا۔

بدائع الصنائع (627/2)میں ہے:

أنه (القرشی)يصلح كفأ للهاشمي و إن كان للهاشمي من الفضيلة ما ليس للقرشي لكن الشرع أسقط اعتبار تلك الفضيلة في باب النكاح عرفنا ذلك بفعل رسول الله ﷺ و إجماع الصحابة رضي الله عنهم فإنه روي: أن رسول الله ﷺ زوّج ابنته من عثمان رضي الله عنه. و كان أمويا لا هاشمياً و زوّج علي كرم الله وجهه ابنته من عمر رضي الله عنه و لم يكن هاشمياً بل عدوياً.

مبسوط(25/5) میں ہے:

و إذا تزوجت المرأة غير كفؤ فرضي به أحد الأولياء جاز ذلك.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved