• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سسر نے بہو کے رخسار کا بوسہ لیا لیکن شہوت ثابت نہیں، کیا حکم ہے؟

استفتاء

ایک لڑکی کا شوہر دوسرے ملک میں رہتا ہے اور وہ لڑکی اپنے سسرال میں رہتی ہے۔ ایک دفعہ گھر جٹھانی سے یا کسی سے اس لڑکی کا جھگڑا ہوا اور وہ اپنے کمرے میں آگئی، اس کا سسر بھی اس کے کمرے میں آگیا حالانکہ سسر اس گھر کے جھگڑے کے بارے میں نہیں جانتا تھا لیکن لڑکی کا کہنا ہے کہ میرے سسر نے مجھے جس انداز سے پکڑا ہے مجھے شک ہے کہ یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے۔ لڑکی خود کو چھڑوا کر جلدی سے باہر نکل گئی پھر تین چار مرتبہ ایسا مسئلہ ہوا کہ سسر کمرے میں آتا تو وہ باہر چلی جاتی تھی اور اکیلی تنہا سسر سے بات نہیں کرتی تھی۔ ایک مرتبہ سسر نے بہو کو کہا کہ میری کوئی غلط سوچ نہیں ہے جو تم مجھ سے ڈرتی ہو، تم بھی میری بیٹی کی طرح ہو جیسے اور میری بیٹیاں ہیں۔ اس میں میاں بیوی کے رشتے میں کوئی مسئلہ تو نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے کہ:

پکڑنے کی تفصیل بتائیں کہ کہاں سے پکڑا؟ نیز جہاں سے پکڑا وہاں جسم پر کپڑا تھا یا نہیں؟ اگر تھا تو باریک تھا یا موٹا؟ نیز کیا اس موقعہ پر عورت کو اپنے اندر یا سسر میں شہوت کا احساس ہوا یا نہیں؟

جواب وضاحت: بازو سے پکڑا تھا اور پکڑ کر رخسار سے چوما تھا۔ بازو پر کپڑا باریک جالی والا تو نہیں تھا بلکہ سردی کے موسم کا تھا۔اور احساس نہیں ہوا بس ساتھ لگایا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ُمذکورہ صورت میں آپ کو اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی گنجائش ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں سسر نے بہو کے رخسار کا بوسہ لیا ہے اور رخسار کے بوسے میں اگرچہ بعض اہل علم نے اصل شہوت ہونے کا کہا ہے تاہم فقہ حنفی میں اس بارے میں اصل عدمِ شہوت کا بھی کہا گیا ہے لہذا جب تک سسر کی شہوت ثابت نہ ہو حرمت ثابت نہ ہوگی۔ مذکورہ صورت میں بھی عورت نے شہوت کے کوئی آثار نہیں دیکھے لہذا حرمت ثابت نہ ہوگی۔

محیط برہانی (89/4) میں ہے:

ومن المشايخ من فصّل في التقبيل بينما إذا كان على الفم وبينما إذا كان على الجبهة والرأس فقال: إن كانت القبلة على الفم يفتى بالحرمة ولا يصدق إن كان بغير شهوة، وإذا كان على الرأس أو على الذقن أو على الخد لا يفتى بالحرمة، إلا إذا ثبت أنه فعل بشهوة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved