• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"اگر میں آج کے بعد تمہارے لئے کمرے کے واش روم میں پانی لایا تو میری پیدائش تمہاری اس جگہ (شرمگاہ) سے ہوئی ہو گی‘‘بولنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  ہمارے گھر میں کمرے کے ساتھ اٹیچ واش روم ہے، پانی نہ آنے کی وجہ سے میری بیوی ٹینکی سے پانی لاتی تھی، پھر میری بیوی بیمار ہو گئی تو میں اس کے لئے پانی لاتا تھا، ایک دن وہ پانی لا رہی تھی تو میں نے اس سے کہا "مجھے کہہ دیتی، میں تمہارے لئے پانی لے آتا” اس پر بیوی نے غلط جواب دیا تو مجھے غصہ آگیا اور میں نے غصے میں کہا "اگر میں آج کے بعد تمہارے لئے کمرے کے واش روم میں پانی لایا تو میری پیدائش تمہاری اس جگہ سے ہوئی ہو گی”  میرا اشارہ شرم گاہ کی طرف تھا، اب کیا میں اس کے لئے یا اپنے لیے اس کمرے کے واش روم میں پانی لا سکتا ہوں ؟  اور اگر اس کے لیے لانا پڑے تو کیا شرعی حکم ہوگا؟ جواب عنایت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کایہ جملہ کہ”اگر میں آج کے بعد تمہارے لئے کمرے کے واش روم میں پانی لایا تو میری پیدائش تمہاری اس جگہ (شرمگاہ) سے ہوئی ہو گی‘‘لغو ہے،کیونکہ اس جملے کا زیادہ سے زیادہ یہ مطلب ہوسکتا ہے کہ تو میری ماں ہوگی اورمیں تیرابیٹا۔اور اس جملے میں چونکہ حرف تشبیہ موجود نہیں لہذا یہ لغوشمار ہوگا ،اورمذکورہ صورت میں بیوی کے لئے کمرے کے واش روم میں پانی لانے سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی البتہ اس طرح کے الفاظ بولنا گناہ ہے اس لیے اس پر توبہ کی جائے اور آئندہ ایسے الفاظ بولنے سے بچاجائے۔

فتاوی دارالعلوم دیوبند (9/259) میں ہے:

سوال: زید نے اپنی بی بی ہندہ کو رنج کی حالت میں زدوکوب کیا اور اس کی بدکلامی پر یوں کہا "تیری ہی پیدا کہ تجھ کو اپنےگھر میں آنے دیں” صورت مذکورہ میں طلاق یا ایلاء ہوا یا نہیں؟ اور اس کا کچھ کفارہ آوے گا یا نہیں؟

الجواب: نہیں اس میں کچھ نہیں ہوا- نہ طلاق، نہ ایلاء۔ اور کفارہ اس میں کچھ نہیں ہے۔

امداد الاحکام (2/218) میں ہے :

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارہ میں کہ ایک شخص نے اپنی عورت سے جھگڑا کرتے ہوئے عین جھگڑے میں یہ کہا "اگر میں تیرے ساتھ جینا کروں تو تیرے پیٹ سے پیدا ہوئے” یہ قول اس کا کیسا ہے؟ اس قول سے نکاح فاسد ہوتا ہے؟ یا طلاق واقع ہوتی ہے؟ یا ظہار واقع ہوتا ہے؟ یا لغو ہے؟

الجواب: یہ قول لغو ہے مگر ایسا کہنا مکروہ ہے، اس سے گناہ ہوتا ہے، باقی ظہار یا طلاق کچھ نہیں ہوا۔

قال فى الهندية : لو قال إن وطئتك وطئت أمى فلا شيء عليه. (1/570)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved