• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کی ایک صورت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس طلاق کے مسئلہ کے بارے میں کہ شہروز نامی ایک شخص نے اپنی بیوی کو فون پر ایک طلاق دی پھر دوگواہوں(اپنے بہنوئی اوربھائی)کی موجودگی میں بیوی کا نام لے کرکہا میں ’’میں نے انعم کو طلاق دیدی ہے،میں نے انعم کو طلاق دیدی ہےمیں نے انعم کو طلاق دیدی ہے‘‘یہ طلاق دینے والا اس بات کا اقرار کررہا ہے کہ میں نے بھائی اوربہنوئی کےسامنے تین مرتبہ یہ کہا ہے کہ میں نے اپنی بیوی انعم کو طلاق دیدی ہے لیکن میں نے ان سے جھوٹ کہاتھا اس ساری تفصیل کےبعد معلوم یہ کرنا ہے کہ صورت مسئولہ میں کتنی طلاقیں واقع ہوں گی؟ ایک مولوی صاحب کہہ رہے ہیں کہ دیانتا طلاق واقع نہیں ہوئی کیا آج کے زمانہ میں طلاق کے معاملہ میں دیانتا طلاق دینے والے کی بات مانی جائے گی؟سائل:محمدنظر

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں صرف ایک طلاق واقع ہوئی ہے کیونکہ فون پر طلاق دینے کےبعد شوہر نے اپنے بہنوئی اوربھائی کےسامنے تین مرتبہ جو یہ کہا ہےکہ ’’میں نے انعم کو طلاق دیدی ہے ‘‘یہ طلاق کی خبر ہے اس میں انشاء طلاق کا احتمال نہیں لہذا ان جملوں سے کوئی نئی طلاق واقع نہ ہوگی۔

نوٹ:دیانت اورقضاء کافرق وہاں ہوتا ہے جہاں لفظوں میں تاکید اورانشاء(نئی طلاق دینے) دونوں کا احتمال ہو۔

مذکورہ صورت میں جوجملے مذکور ہیں ان میں انشاء طلاق کااحتمال نہیں،لہذا ان میں تضاد اوردیانت کا فرق جاری نہ ہو گا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved