- فتوی نمبر: 27-123
- تاریخ: 24 اکتوبر 2022
- عنوانات: عبادات > قربانی کا بیان
استفتاء
میں نے ایک جگہ پڑھا تھا کہ نبی اکرم ﷺ نے قربانی کے جانور کے پائے 15 دن بعد کھانے کا حکم دیا ۔
کیا یہ ایسے ہی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
قربانی کے جانور کے پائے پندرہ(15) دن بعد کھانے کا حکم دینے کی بات کسی حدیث سے ثابت نہیں۔البتہ حضرت عائشہ ؓ سے منقول ہے کہ ہم پایوں کو اٹھا کر رکھ لیتے تھے اور پندرہ(15)دن کے بعد کھاتے تھے ، اور حضرت عائشہ ؓ نے یہ بات ایک مخصوص پس منظر میں فرمائی تھی اور وہ پس منظر یہ تھا کہ ایک سائل نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا کہ کیا آپ ﷺ نے قربانی کا گوشت تین (3) دن سے اوپر کھانے سے منع نہیں فرمایا؟ تو حضرت عائشہ ؓ نے جواب دیا کہ یہ منع فرمانا ایک مخصوص موقعہ پر تھا ورنہ تو ہم پایوں کو پندرہ (15) دن بعد بھی کھاتے تھے ۔ حضرت عائشہ ؓ کا مقصود یہ تھا کہ قربانی کا گوشت تین(3) دن میں ختم کرنا ضروری نہیں بلکہ اسے ذخیرہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ چنانچہ بخاری شریف (رقم الحدیث:5423) میں ہے:
حدثنا خلاد بن يحيى: حدثنا سفيان، عن عبد الرحمن بن عابس، عن أبيه قال: «قلت لعائشة، أنهى النبي صلى الله عليه وسلم أن تؤكل لحوم الأضاحي فوق ثلاث؟ قالت: ما فعله إلا في عام جاع الناس فيه، فأراد أن يطعم الغني الفقير، وإن كنا لنرفع الكراع فنأكله بعد خمس عشرة، قيل: ما اضطركم إليه؟ فضحكت، قالت: ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم من خبز بر مأدوم ثلاثة أيام حتى لحق بالله».
فتح الباری لابن حجر (9/ 553) میں ہے:
وغرض البخاري منه قولها وإن كنا لنرفع الكراع إلخ فإن فيه بيان جواز ادخار اللحم وأكل القديد وثبت أن سبب ذلك قلة اللحم عندهم بحيث إنهم لم يكونوا يشبعون من خبز البر ثلاثة أيام متوالية.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved