• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر نے مختلف موقعوں پر غصے میں طلاقیں دے دیں، تو کیا طلاقیں ہوگئیں؟

استفتاء

بیوی کا بیان:

’’حضرت میرا سوال یہ ہے کہ میرے شوہر نے مجھے بہت زیادہ غصے میں پاگل والی کیفیت میں مجھے تین طلاق الگ الگ ٹائم پے بولی ہے۔ پہلی دفعہ مارچ 2021ء کہا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ اس وقت انہوں نے مجھے دھکا دیا، میری گود میں بچہ تھا، بعد انہوں نے کہا کہ مجھے تو کچھ یاد نہیں کہ میں تمہیں کیا کہا ہے، اور دھکا دینا بھی یاد نہیں۔ دوسری دفعہ جون 2021ء اس وقت بھی شدید غصے میں تھے اور لڑائی تھی لیکن کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہوئی، اس وقت بھی یہی کہا تھا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ اس کے بعد بھی انہوں نے یہی کہا تھا کہ مجھے کچھ معلوم نہیں کہ میں نے کیا کہا ہے۔ اب اکتوبر میں بھی لڑائی ہوئی انہوں نے یہی الفاظ کہے اور اس دفعہ ان کی حالت یہ تھی کہ پہلے بہت رو رو رہے تھے، میری جٹھانی نے پوچھا کہ کیا بات ہے؟کہنے لگے کہ اس کو اس کے گھر بھیجو پھر ایک دم غصے میں آگئے اور پھر گلاس پھینکا جو میری جٹھانی کے پاؤں میں جاکر لگا۔ میرے شوہر یہی کہتے ہیں کہ مجھے گلاس کا کیا پتہ؟ مجھے کچھ معلوم نہیں کہ میں نے اس وقت کیا کچھ کہا۔ تو کیا اس صورتحال میں طلاق ہوگئی؟ مفتی صاحب میں اپنے شوہر کے بغیر نہیں رہ سکتی، براہِ مہربانی کوئی بھی گنجائش ہو تو بتا دیں۔ ‘‘

شوہر سے فون کے ذریعے رابطہ کیا گیا تو اس نے یہ بیان دیا:

’’جی مفتی صاحب! تین موقعوں پر ایسا ہوا کہ میں نے طلاق کے الفاظ بولے تھے۔ اور ہر دفعہ میں ایک مرتبہ ہی طلاق کے الفاظ کہتا تھا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ یہ مجھے اچھی طرح یاد ہے اور پھر کچھ دن بعد ہی ہمارا رجوع ہوجاتا تھا۔طلاق دیتے وقت غصہ بہت ہوتا تھا لیکن کوئی خلافِ عادت کام مثلا توڑ پھوڑ وغیر سرزد نہیں ہوا تھا، البتہ تیسری دفعہ غصے کی وجہ سے میں نے گلاس توڑا تھا جو میری بھابھی کے پاؤں کو لگ گیا۔‘‘

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو طلاقیں واقع ہوئی ہیں، تیسری طلاق واقع نہیں ہوئی۔ اور پہلی دونوں طلاقیں چونکہ رجعی تھیں اور دونوں کے بعد شوہر نے عدت کے اندر رجوع کرلیا تھا اس لیے یہ نکاح برقرار ہے۔

نوٹ: آئندہ شوہر کو صرف ایک طلاق کا حق حاصل ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں پہلے دو موقعوں پر جب شوہر نے طلاق کے الفاظ کہے، اس وقت اگرچہ شوہر غصے میں تھا لیکن وہ غصہ اس درجہ کا نہ تھا کہ اسے کچھ معلوم ہی نہ ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور کیا کررہا ہے اور نہ ہی اس درجہ کا تھا کہ اس سے کوئی خلافِ عادت قول یا فعل سرزد ہوا ہو اور غصے کی ایسی حالت میں دی گئی طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں، اس لیے پہلی دفعہ مارچ 2021ء میں جب شوہر نے یہ کہا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ تو چونکہ یہ جملہ طلاق کے لیے صریح ہے اس لیے اس سے ایک رجعی طلاق واقع ہوئی، اس کے بعد عدت کے اندر رجوع کرنے سے رجوع ہوگیا اور نکاح قائم رہا۔ اس کے بعد دوسری دفعہ جون 2021ء میں جب شوہر نے دوسری دفعہ طلاق کا یہی جملہ کہا تو اس سے دوسری رجعی طلاق واقع ہوئی، اس کے بعد بھی عدت کے اندر رجوع کرنے کی وجہ سے نکاح قائم رہا۔ اس کے بعد اکتوبر میں تیسری دفعہ طلاق کے الفاظ بولتے وقت شدید غصے میں شوہر سے خلافِ عادت فعل (گلاس توڑنا) سرزدہوا ہے اور غصہ کی ایسی کیفیت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی، اس لیے اس موقع پر شوہر کے طلاق کے الفاظ بولنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

رد المحتار(4/439) میں ہے:

وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه. والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله.

الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر، والأدلة على عدم نفوذ أقواله. اه……………

(وبعد اسطر) فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته، وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته: فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن إدراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل

در مختار (4/443) میں ہے:

(صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة)….. (يقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح، ….. (واحدة رجعية…..

عالمگیریہ (1/470) میں ہے:

وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية.

بدائع الصنائع (3/ 283) میں ہے:

أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved